کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3930 دن مکمل ہوگئے۔ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں کرونا وائرس پھیل چکا ہے جبکہ پاکستان کا اعداد و شمار سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے۔ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر اداروں نے کرونا سے بچاو کے انتہائی اہم اقدامات اٹھانے کا کہا ہے جبکہ کئی ممالک میں جیلوں میں قید سزا یافتہ مجرموں کو وائرس سے متاثر ہونے کے خدشے کے پیش نظر رہا کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ اس وقت پچاس ہزار کے قریب بلوچ جبری طور پر لاپتہ ہیں جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے شامل ہیں جبکہ مذکورہ افراد پاکستانی خفیہ اداروں کے زندانوں میں قید ہیں، ان کو رہا کیا جائے۔
ماما قدیر نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہیں کہ پاکستانی اداروں کے خفیہ زندانوں میں قید افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں یا جان بوجھ کر کل کو یہ دلیل دی جاسکتی ہے مذکورہ افراد وائرس سے متاثر ہوکر جانبحق ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ہم حق بجانب ہونگے کہ پاکستان پر عالمی کرمنل کورٹ میں کیس کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسزکی سفاکیت اور ماورائے قانون ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے خلاف آواز اٹھانا یا تشویش کا اظہار کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کہ اس کے لیے طرح طرح کی تاویلیں ڈھونڈنے کی ضرورت پڑے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج و خفیہ ادارروں کی بلوچستان میں انسانیت سوز کاروائیوں اور بلوچ نسل کشی کے خلاف امریکہ، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتوں کو بہت پہلے آواز اٹھانا چاہیے تھا مگر پاکستان نے عالمی قوتوں کی جی حضوری کرنے کے ذریعے طویل عرصے تک بین الاقوامی قوتوں کو بلوچ مسئلے پر اظہار خیال کرنے سے روکے رکھنے میں کامیاب رہا۔
ماما قدیر نے کہا کہ پوری دنیا میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کی صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر ادارے پاکستان سے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جواب طلبی کرے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں۔