سندھ اور بلوچستان حکومت نے نماز جمعہ کے بڑے اجتماعات سمیت تمام باجماعت نمازوں میں مسجد کے عملے کے علاوہ دیگر تمام افراد کی شرکت پر پابندی عائد کردی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ کی مساجد میں بروز جمعہ 27 مارچ سے ہر نماز میں باہر سے نمازیوں کی آمد پر پابندی ہوگی۔ صرف مسجد کا عملہ اور وہاں اندر موجود افراد ہی نماز ادا کرسکیں گی۔ صرف 3 سے 5 افراد کو نماز ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ 27 مارچ سے 5 اپریل تک مساجد بند نہیں ہونگی، صرف عملے کو نماز کی اجازت ہوگی، جس میں امام اور موذن سمیت خادم اور دیگر افراد شامل ہیں۔ یہ اقدام نمازیوں کی صحت اور جان کے حوالے سے کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت نے اس فیصلے کی تائید کرتے ہوئے نماز جمعہ کے بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بلوچستان حکومت کے مطابق ہر نماز میں 3 سے 5 نمازی ہی شریک ہونگے۔ نماز میں پیش امام کے علاوہ 3 سے 5 نماز شریک ہونگے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق مساجد کھلی رہیں گی تاہم اس میں نمازیوں کی تعداد محدود ہوگی۔ لوگ گھروں پر نماز ادا کریں۔
ایڈیشنل سیکریٹری بلوچستان کے مطابق پابندی کا فیصلہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق مندر، گرجا گھر اور گردورہ پر بھی ہوگا۔ محکمہ داخلہ کے مطابق یہ پابندی وبائی امراض ایکٹ 2014 کے سیکشن 3 کے تحت لگائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چيئرمين اسلامی نظرياتی کونسل قبلہ اياز نے کہا تھا کہ جمعہ کی نماز ميں بزرگ اور بچے نہ آئيں،علماء کی جانب سے جاری اعلاميہ جامع ہے۔ قبلہ اياز نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان ميں جمعہ کی نماز پر پابندی لگانا قابل قبول نہيں، اگر کرفيو ہوتوعلمائے کرام توڑنے کی اجازت نہيں ديں گے۔
اس سے قبل، جمعرات کی شام اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا تھا کہ مساجد کو بند نہیں ہونے دیں گے، مساجد میں باجماعت نماز کو محدود کیا جائے گا۔ وزیر مذہبی امور نے کہا تھا کہ ضعیف، بیمار، نابالغ بچے گھروں میں نماز ادا کریں۔
نورالحق قادری کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر کی مساجد میں بڑے اجتماعات ختم کردیے گئے ہیں، حکومت نے فی الحال حج معاہدے روک دیے ہیں۔
مصر کی جامعہ الازہر نے فتویٰ جاری کیا تھا کہ مسلمان حکومت باجماعت نماز اور نمازجمعہ منسوخ کرسکتی ہے۔ فتویٰ ميں کہا گيا کہ بوڑھے افراد گھروں ميں رہيں اور باجماعت اور جمعہ کی نماز ميں شرکت نہ کی جائے۔ شيخ الازہر نے صدرمملکت عارف علویٰ کی درخواست پر يہ فتویٰ جاری کيا تھا۔
خیال رہے کہ بدھ کو کراچی کےگورنر ہاؤس میں علمائے کرام کا خصوصی اجلاس ہوا تھا جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مساجد ميں جمعہ اور باجماعت نمازجاری رہے گی،عوام وضو گھر پر کريں، سنتيں بھی گھر پر ادا کريں۔