بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے سوشل میڈیا پر ستائیس مارچ یوم سیاہ کے حوالے سے جاری کردہ ویڈیوز میں بلوچ قوم سے ستائیس مارچ کے کمپئین میں بھرپور شرکت کرنے کی اپیل کی گئی۔
شائع کردہ ویڈیو پیغامات میں بی این ایم کے مرکزی چیئرمین خلیل بلوچ، بی این ایم ڈائسپورہ کمیٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر نسیم بلوچ، ڈائسپورہ کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر حسن دوست بلوچ، بی این ایم کے سنیر رہنما و سابق فنانس سیکریٹری حاجی نصیر بلوچ، بی این ایم یوکے زون کے صدر حکیم واڈیلہ، بی این ایم یونان زون کے آرگنائزر قدیر ساگر، بی این ایم یوکے زون کے جنرل سیکریٹری نیاز زہری بلوچ نے بلوچی و براہوئی زبانوں میں اپنے پیغامات میں بلوچ قوم سے اپیل کی کہ ستائیس مارچ کے سیاہ دن کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کمپئین کا حصہ بن کر اپنا فریضہ سرانجام دیں۔
بی این ایم کے چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے پیغام میں کہا کہ ستائیس مارچ وہ سیاہ دن ہے کہ جس دن بلوچ قوم کی آزادی کو ایک نومولود ریاست پاکستان نے اپنے قبضے سے ختم کردیا تھا۔ ستائیس مارچ ہمیں یقیناً اُس دن کی یاد دلاتا ہے جب پاکستانی فوج بلوچستان پر حملہ آور ہوکر بلوچ قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکھڑ دیا تھا۔ یقیناً بلوچ قوم کے لئے یہ ایک سیاہ دن ہے۔
خلیل بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ قوم اس سیاہ دن کو ختم کرنے اور دشمن سے سرزمین بلوچستان کو آزاد کرانے کیلئے مختلف ادوار میں مختلف دشمن سے نبرد آزما ہوچکا ہے۔ آج بلوچ قوم نے نہ صرف خطے میں مقیم اقوام کو بلکہ عالمی دنیا کو یہ بھی باور کرایا ہے کہ بلوچ قوم اپنی آزادی کی جدوجہد کو بہتر انداز میں چلا سکتے ہیں اور اپنی آزادی کی خاطر قربان ہوسکتے ہیں۔
چئیرمین خلیل نے اپنے پیغام میں بلوچ قوم کی قومی تحریک میں شراکت داری کے حوالے سے کہا کہ بلوچ قومی تحریک میں عام بلوچ کی شراکت داری اس قدر ہے کہ اس نے ریاست کو ناکام کردیا ہے۔ ان آزادی پسندوں کی حفاظت کیلئے عام عوام کا دشمن کے سامنے فولادی دیوار بن کر کھڑا ہونے کا جذبہ و حوصلہ ایک ایسے دن کی نشاندہی کرتا ہے جسے ہم قومی غلامی سے نجات کا دن کہہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بلوچ قوم میں موجود مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قومی تحریک میں اپنی ذمہ داریاں جو وہ پہلے سے ادا کررہے ہیں اس میں مزید شدت لائیں تاکہ دشمن ریاست جسے مخلتف محاذوں پر مختلف جگہوں پر پہلے ہی شکست کا سامنا ہے اس شکست کی شدت کو تیز کرنے کیلئے بلوچ جہدکاروں کی مزید مدد و کمک کی جائے۔
ستائیس مارچ کے دن کے حوالے سے ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ ستائیس مارچ کا سیاہ دن بلوچستان میں دیگر سیاہ دنوں کی پیدا ہونے کی بنیادی وجہ ہے۔ گیارہ جون کا سیاہ دن، شہدائے مرگاپ شہید غلام محمد سمیت ساتھیوں کی شہادت کا سیاہ دن، شہید ڈاکٹر منان سمیت ساتھیوں کی شہادت کا سیاہ دن، قمبر چاکر سمیت بہت سے طلبہ کی اغواہ و شہادت کا سیاہ دن، شہید پروفیسر صباہ دشتیاری سمیت بہت سے بلوچ اساتذہ کی شہادت کا سیاہ دن، ڈاکٹر دین جان، رمضان بلوچ، غفور بلوچ، زاکر مجید، زاہد بلوچ، سمیت ہزاروں شہدا و لاپتہ افراد کے واقعات کا سیاہ دن، ہزاروں بے یار و مدد گار بلوچ مہاجرین کی بدترین زندگی گزارنے کا سیاہ دن، ہزاروں سیاسی پناہ گزین کا بیرون ممالک مجبوراً پناہ کی زندگی گزارنے کے سیاہ دن سمیت بلوچستان میں جتنے بھی سیاہ دن وجود رکھتے ہیں وہ تمام سیاہ دن ستائیس مارچ انیس سو اڑتالیس سے منسلک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ستائیس مارچ کا واقعہ نہ ہوتا تو آج یہ تمام یوم سیاہ بھی نہ ہوتے۔ کچھ لوگ جو خود کو قوم پرست کہتے ہیں رہنما کہتے ہیں وہ پاکستانی ریاست سے کچھ ذاتی و عارضی مفادات کیلئے جڑے ہیں۔ وہ یہ جانتے ہیں اور ہر شعور یافتہ شخص جانتا ہے کہ اگر ہم اسی طرح ریاست سے ایک صوبہ کی حیثیت سے منسلک رہے تو ہم اپنی زبان اور کلچر گنوا دینگے۔ اس ریاست میں ہمیں بلوچی یا براہوئی زبانوں میں پڑھنے یا لکھنے کی اجازت نہیں۔ بلکہ ہمیں اپنی زبانوں میں کتاب چھاپنے کی اجازت نہیں۔ بلوچستان میں یونیورسٹیوں میں چھاپہ مارکر کتابوں کو ضبط کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر نسیم نے مزید کہا کہ ستائیس مارچ کے حوالے سے منعقدہ تمام پروگراموں کو کرونا وائرس کے پیش نظر کینسل کرنا پڑا، تاہم ان تمام ظلم جبر و قومی غلامی سے نجات حاصل کرنے کیلئے ستائیس مارچ کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناکر ریاست پاکستان کے ظلم و جبر کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے کیلئے بی این ایم کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری ستائیس مارچ کے کمپین کا حصہ بن کر اپنی آواز دنیا تک پہنچائیں۔