بی ایچ آر سی کانفرنس: بلوچ قومی خودمختاری کے جدوجہد کو بغیر تاخیر کے تسلیم کیا جائے

211

جنیوا: بلوچ ہیومن رائٹس کونسل (بی ایچ آر سی) نے بدھ کے روز جنیوا میں اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔

“بلوچستان میں نسل کشی اور بین الاقوامی برادری کے کردار” کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس میں پاکستان اور ایران کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کیا گیا اور پاکستان و ایران کے جرائم کے خلاف عالمی برادری کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

کانفرنس کے شرکاء عالمی برادری کی خاموشی کو پاکستان اور ایران کی حوصلہ افرائی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی خوف کے مذکورہ ریاستیں بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کے پامالیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کانفرنس میں بلوچوں کے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کو مختصر دستاویزی فلم کے ساتھ دکھایا گیا، دستاویزی فلم میں بلوچستان میں انسانی حقوق کے موجودہ صورتحال کو تاریخی تناظر میں پیش کیا گیا۔

کانفرنس میں صحافیوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور پالیسی سازوں کے ایک پینل نے شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ ایران اور پاکستان کے ساتھ بلوچ تنازعہ کے پرامن حل کے لئے عالمی برادری اقدامات اٹھائے۔

نمایاں مقررین میں طحٰہ صدیقی، ریسزرد زرنکی، ڈاکٹر لکھو لوہانہ، آشا کھوسہ، حاتم بلوچ، بصیر نوید، جمشید امیری اور حسن ہمدم شامل تھے۔ قمبر ملک بلوچ نے اجلاس کی کاروائی چلائی جبکہ صدارت حسن ہمدم نے کی اور رکن یورپی پارلیمنٹ ریسزرد زرنکی مہمان خصوصی تھے۔


طحہٰ صدیقی نے سامعین کو آگاہ کیا کہ کس طرح پاکستان میں مرکزی دھارے میں آنے والے میڈیا کو فوجی اسٹیبلشمنٹ نے سختی سے کنٹرول کیا ہے اور  باقی دنیا سے اپنے جرائم چھپانے کے لئے بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ نافذ کیا ہے۔

نیدرلینڈ سے آنے والے انسانی حقوق کے کارکن گہرام بلوچ نے کانفرنس کا قرار داد پیش کیا۔:

کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو بلوچوں کو بچانے کے لئے قانونی اور اخلاقی ذمہ داری کے ساتھ آگے آنا چاہیے اور پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ بلا تاخیر بلوچوں کی جسمانی اور ثقافتی نسل کشی کو روکیں۔

کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ بلوچ سماجی و سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کو روکا جائے، اور انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے تمام مجرموں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

کانفرنس کا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں چین اور بلوچستان کے ذریعے ہر قسم کے وسائل کے استحصال کو روکا جائے۔

 اس کانفرنس میں ایران اور پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں نسل کشی کے خلاف عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو بھیجا جائے تاکہ بلوچستان میں عوام جن انسانیت سوز چیلنجز کا سامنا کررہی ہے ان کا پتہ لگاکر انہیں روکا جاسکے۔

کانفرنس میں اس بات کی توثیق کی گئی کہ بلوچ قومی خودمختاری کی جدوجہد اقوام متحدہ کے نو آبادیاتی اقوام کے اعلامیے کے مطابق ہے، مطالبہ کیا گیا کہ اسے مزید بغیر تاخیر کے تسلیم کیا جانا چاہیے۔