بلاشبہ دنیا بھر کرونا وائرس سے جنگ کرنے والے ڈاکٹر و پیرامیڈیکل اسٹاف ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس وائرس سے لڑنے کے لیے وہ جس طرح اپنی خدمات دے رہے ہیں وہ قابل تحسین ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سماجی کارکن حمیدہ نور نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ہے۔
حمیدہ نور کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے حکومتوں نے صحت کے شعبے کو مضبوط بنایا جبکہ بلوچستان میں ہر ممکن طور پہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے، جس کے نتائج نہایت خطرناک ثابت ہونگے، ائسولین سینٹرز کو بہتر و عالمی پروٹوکول کے مطابق بنائیں جائیں وینٹیلیٹرز جو پورے بلوچستان کے لیے پہلے ہی سے ناکافی تھے اس ناگہانی وبا سے نمٹنے کے لیے مزید وینٹیلیٹرز فراہم کرنے کیلئے اقدامت اٹھانے چاہیے اور عالمی ادارہ صحت کے وضح کردہ PPE personal protective equipment فراہم کیئے جائیں۔
سماجی کارکن حمیدہ نور کا مزید کہنا ہے کہ حکومت وقت بلوچستان میں خدمات سرانجام دینے کے لیے ڈاکٹروں کو حفاظتی کٹس مہیا کرے کیونکہ ان کی جانیں بھی قیمتی سرمایہ ہیں، لیکن بلوچستان کی عام عوام سے لیکر ڈاکٹروں تک کی زندگیاں اس ریاست کے نزدیک شاید کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نام پہ ملنے والے سامان متعلقہ جگہ پہنچ ہی نہیں رہے ہیں اور نا حکومت میں کوئی سنجیدگی دکھائی دیتی ہیں کہ وہ صحت کے بجٹ سے یہ چیز خرید کر ان کی زندگیاں محفوظ کریں۔ ہمیں ڈاکٹر جھنڈے لگے تابوت میں نہیں چاہیئے یا شہادت کا ٹیگ لگا کر ان کے بے جان جسم ان کے خاندانوں کو دی جائیں۔
حمیدہ نور نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ میڈیکل اسٹاف کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں جس کے لیے وزیراعلیٰ کو خصوصی اقدامات کرنا چاہیے اور ساتھ ہی عوام کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گھروں میں بیٹھ کر حفاظتی اقدامات اپنانے چاہیے۔