بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیاں روکی جائیں – بی ایچ آر سی

188

 بلوچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے ، بلوچ ہیومن رائٹس کونسل (بی ایچ آر سی) کے نمائندے قمبر مالک بلوچ نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی 43 ویں جنرل ڈیبیٹ کے سیشن کے دوران مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کیا جائے۔

انہوں نے کونسل کی توجہ ایرانی اور پاکستانی ریاستوں کی طرف سے بلوچ عوام کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرائی جنہیں بین الاقوامی برادری کی طرف سے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

بی ایچ آر سی کے نمائندے نے کونسل سے کہا کہ وہ ہزاروں بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی کا نوٹس لیں جو تا حال لاپتہ ہیں جبکہ ہزاروں بلوچ پاکستانی ریاست کی “کل اینڈ ڈمپ” پالیسی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے بلوچ سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا جسمانی خاتمہ بلوچوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد (جیسا کہ اقوام متحدہ کے کنونشنز میں درج ہے) کو کاؤنٹر کرنا ہے۔

بلوچوں کے سماجی و ثقافتی اور معاشی استحصال پر کونسل کی توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایرانی اور پاکستانی ریاستیں بلوچ کی شناخت کو ضم کرنے کے لئے مختلف حکمت عملیوں کے تحت ، بلوچی زبان میں تعلیم کی فراہمی سے انکار کر رہے ہیں اور ریاستی میڈیا میں بلوچ کی ثقافتی اقدار کو نیچا دکھانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان امیر ہے لیکن پنجابی اور فارسی اقوام کے مفادات کے لئے اسکے وسائل کی بے رحمانہ استحصال کی وجہ سے اس کے عوام غریب ہیں۔

چین کے مکروہ کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب چین بلوچستان میں ایک نئی نوآبادیاتی طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے جس کی نگاہ سی پیک کے تحت بلوچ وسائل پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کونسل کے صدر کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے کنونشنوں کے مطابق ایرانی اور پاکستانی ریاستوں کی یہ حرکتیں نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں لہذا مناسب اقدامات اٹھائے جائیں اور بلوچوں پر مظالم روکنے کے لئے فوری اور معنی خیز مداخلت کا آغاز کیا جائے۔