آٹھ سال قبل سندھ کے شہر کراچی ایئرپورٹ سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے پروم پنجگور کے رہائشی دوست محمد بلوچ کی بیٹی مہناز بلوچ نے والد کے جبری گمشدگی آٹھ سال پوراہونے پر ایک بیان میں کہاکہ ان آٹھ سالوں میں ہماری خاندان پر جو بیت رہی ہے وہ صرف ہم ہی جانتے ہیں،ہمیں آج تک معلوم نہ ہوسکا کہ ابو کس جرم کی سزا کاٹ رہے ہیں اور کس حالت میں ہیں۔
انہوں نے کہا میرے ابو کو آٹھ سال قبل آج ہی کے دن ریاستی اداروں نے کراچی ائیرپورٹ سے اٹھاکر لاپتہ کیایہ آٹھ سال ہمارے خاندان کے لئے کسی قیامت سے نہیں،میں اور میری امی ذہنی مریضہ بن چکی ہیں،صرف ابو نہیں بلکہ ہماری زندگیوں سے ہرخوشی ہمیشہ کے لئے لاپتہ ہوچکے ہیں،ایک انسان کی جیتے جی لاپتہ ہونا ایک ایسی درد ہے جس کا اندازہ صرف ان لوگوں کو ہوسکتی ہے جن کے پیارے ریاست زندانوں میں بند ہیں۔
مہناز بلوچ نے کہا کہ ابوعمان آرمی کاحاضر سروس آفیسر ہیں اور ہر سال صرف پچیس دنوں کے لئے چھٹیوں پر آتے تھے،اس بار بھی چھٹیاں گزارنے آئے تھے لیکن واپسی پر انہیں کراچی ایئرپورٹ سے ایک اور آدمی کے ہمراہ ریاستی اداروں نے اٹھایا،ابو کے ساتھی کو دس دن بعد چھوڑدیا لیکن میرے ابو تاحال لاپتہ ہیں اور ہمیں کچھ معلوم نہیں وہ کس حال میں ہیں یہ بس خدا کو معلوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کے کیمپ کے علاوہ مختلف فورمز پر احتجاج کی،تمام انسانی حقوق کے اداروں میں اپنی فریاد پہنچائی،عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے،لاپتہ افراد کے کمیشن میں کیس جمع کروائی لیکن اس کے باوجود ہمیں کہیں سے کوئی مدد نہیں ملی،ہمارے ابو تاحال ریاست کے زندان میں قید ہیں۔
مہناز بلوچ نے کہا کہ تما م حکومتی اختیار داروں،انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ ہمارے ابو کی بازیابی کے لئے اپنا کردار اداکریں۔