والد کے آٹھ سال سے گمشدگی نے زندگی کو رنج و غم میں مبتلا کردیا ہے- مہناز بلوچ

240

آٹھ سال قبل سندھ کے شہر  کراچی ایئرپورٹ سے  پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے پروم پنجگور کے رہائشی دوست محمد بلوچ کی بیٹی مہناز بلوچ نے والد کے جبری گمشدگی آٹھ سال پوراہونے پر ایک بیان میں کہاکہ  ان آٹھ سالوں میں ہماری خاندان پر جو بیت رہی ہے وہ صرف ہم ہی جانتے ہیں،ہمیں آج تک معلوم نہ ہوسکا کہ ابو کس جرم کی سزا کاٹ رہے ہیں اور کس حالت میں ہیں۔

انہوں نے کہا میرے ابو کو آٹھ سال قبل آج ہی کے دن ریاستی اداروں نے کراچی ائیرپورٹ سے اٹھاکر لاپتہ کیایہ آٹھ سال ہمارے خاندان کے لئے کسی قیامت سے نہیں،میں اور میری امی ذہنی مریضہ بن چکی ہیں،صرف ابو نہیں بلکہ ہماری زندگیوں سے ہرخوشی ہمیشہ کے لئے لاپتہ ہوچکے ہیں،ایک انسان کی جیتے جی لاپتہ ہونا ایک ایسی درد ہے جس کا اندازہ صرف ان لوگوں کو ہوسکتی ہے جن کے پیارے ریاست زندانوں میں بند ہیں۔

مہناز بلوچ نے کہا کہ ابوعمان آرمی کاحاضر سروس آفیسر ہیں اور ہر سال صرف پچیس دنوں کے لئے چھٹیوں پر آتے تھے،اس بار بھی چھٹیاں گزارنے آئے تھے لیکن واپسی پر انہیں کراچی ایئرپورٹ سے ایک اور آدمی کے ہمراہ ریاستی اداروں نے اٹھایا،ابو کے ساتھی کو دس دن بعد چھوڑدیا لیکن میرے ابو تاحال لاپتہ ہیں اور ہمیں کچھ معلوم نہیں وہ کس حال میں ہیں یہ بس خدا کو معلوم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کے کیمپ کے علاوہ مختلف فورمز پر احتجاج کی،تمام انسانی حقوق کے اداروں میں اپنی فریاد پہنچائی،عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے،لاپتہ افراد کے کمیشن میں کیس جمع کروائی لیکن اس کے باوجود ہمیں کہیں سے کوئی مدد نہیں ملی،ہمارے ابو تاحال ریاست کے زندان میں قید ہیں۔

مہناز بلوچ نے کہا کہ تما م حکومتی اختیار داروں،انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ ہمارے ابو کی بازیابی کے لئے اپنا کردار اداکریں۔