بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اُن بنگالی طالبعلموں کی یاد لاتی ہے جنہوں نے مادری زبان کی خاطر اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا۔ بلوچ قوم ایک کثیرالسانی قوم ہے جس میں بلوچی، براہوئی، کھیترانی، سرائیکی اور جعفرکی کو مادری زبانوں کی حیثیت حاصل ہونے کی وجہ سے بلوچ ثقافت کے نہایت ہی اہم جزو جانے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے قیام سے لیکر آج تک مادری زبانیں بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے تنظیمی پروگرام کا حصہ رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کیجانب سے ہر سال کی طرح اس سال بھی زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر کوئٹہ، کراچی، بارکھان اور تونسہ شریف میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ کوئٹہ میں منعقدہ پروگرام بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور دیگر ادبی تنظیموں کیجانب سے اجتماعی طور پر منعقد کی گئی جس میں تنظیم کے مرکزی رہنماؤں سمیت شعرا، ادیب اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا کہ آج بلوچ قوم تاریخ کے ایک ایسے دوراہے پر کھڑی جہاں اسے لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوششیں تسلسل کیساتھ جاری ہیں۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ قوم ایک کثیر السانی قوم ہے اور مختلف علاقوں میں بولی جانے والی مادری زبانیں ہماری ثقافت کا اہم جُز ہونے کی حیثیت سے ہماری قومی تشکیل کیلئے نہایت ہی اہم ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کوئٹہ کے علاوہ زبانوں کے عالمی دن کی نسبت سے بارکھان اور کراچی میں بھی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جن میں کثیر تعداد میں مقامی ادیب، شعرا اور طلبا و طالبات نے شرکت کی۔
تقریبات سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ مادری زبان کا تعلق انسان کے وجود سے ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموں نے اپنی مادری زبانوں کو پس پُشت ڈالا ہے وہ قومیں صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہیں۔ لہذا اس دن کے توسط ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی مادری زبانوں کی ترویج و ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔
“بلوچستان کتاب کاروان” کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ڈیرہ غازیخان زون کیجانب سے زبانوں کے عالمی دن کی نسبت سے تونسہ شریف میں بُک سٹال کا اہتمام کیا گیا جس میں کتاب دوست حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کیجانب سے کتاب کلچر کو پروان چڑھانے اور معاشرے میں کتابوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے ہونے والے اقدامات کو خوب سراہا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی یہ اعادہ کرتی ہے کہ بلوچ قوم کی مادری اور علاقائی زبانوں کی ترویج اور ترقی کیلیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ہم حکومتِ بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ علاقائی اور مادری زبانوں کی ترویج اور ترقی کیلیے منظم پالیسی ترتیب دے کر انہیں جلد از جلد تعلیمی کورس کا حصہ بنایا جائے۔