بلوچستان سے ہائیڈروکاربن دریافت ہونے کے بعد گیس کے سب سے بڑے ذخائر ملنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ سرکاری کمپنی کے مطابق ان ذخائر سے ایک سو ارب مکعب فٹ تک گیس مل سکتی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سرکاری کمپنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے زیر ملکیت بلوچستان میں مارگینڈ بلاک سے دس کھرب مکعب فٹ گیس کے ذخائر دریافت ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹس کے مطابق مارگینڈ ایکس ون میں 30 جون 2019 کو کھدائی کا آغاز کیا گیا تھا اور 4،500 میٹر کی گہرائی میں ماڈیولر ڈائنامکس ٹیسٹنگ (ایم ڈی ٹی) سے ہائیڈروکاربن کی موجودگی کے شواہد ملے۔
کنویں کے ڈرل اسٹیم ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ ایک دن کی پیداوار 10.7 ملین مکعب فٹ گیس اور 132 بیرل مائع ہو سکتی ہے تاہم گیس کے ذخائر سے متعلق حتمی اعداد و شمار کنویں کی کھدائی مکمل ہونے کے بعد ہی معلوم ہو سکیں گے۔
اس حوالے سے کمپنی نے جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تخمینے سے پتہ چلتا ہے کہ اس بلاک میں ایک کھرب مکعب فٹ تک گیس کے ذخائرموجود ہیں تاہم مزید کنویں کھودنے سے اس اندازے کی تائید ہو گی۔
گذشتہ 15 سال میں دریافت ہونے والے یہ گیس کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ اس سے ایل این جی کم درآمد کرنی پڑے گی اور پاکستان کو 900 ملین ڈالر کی بچت ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں گھریلو گیس کی پیداوار سال 2000 سے چار بلین مکعب فٹ یومیہ پر برقرار ہے جبکہ اس کے استعمال میں کئی گنا اضافہ ہوا اور ذخائر میں ہر سال سات فیصد کے حساب سے کمی آ رہی ہے۔
ملک کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پاکستان گیس درآمد بھی کرتا ہے۔ حکومت پاکستان میں پیدا ہونے والی گیس کی لاگت میں 100 فیصد اضافے کے ساتھ عوام کو فروخت کر رہی ہے۔