بلوچ ڈاکٹرز فورم کے مرکزی ترجمان نے کہا کچھ ادارے اور افراد مسلسل یہ تاثر دینے اور غلط پروپیگینڈہ پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ بلوچ ڈاکٹرز فورم بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ھیلتھ سایئنسز کے خلاف ہے اور اس کو ختم کرنا چاہتا ہے جو کہ سراسر غلط اور انتہائی منفی پروپیگینڈہ ہے اور یہ پروپیگنڈہ ایک مخصوص گروپ کی طرف سے پھیلایا جارہا اور اسکی آڑ میں بلوچستان میں بسنے والے اقوام میں نفرت پھیلا کر اپنے ذاتی مفادات کا حصول ہوتا ہے جسے بی ڈی ایف انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس طرح کی اوچھی ہھتکنڈوں کو کم نظری اور ذہنی گراوٹ کی آخری حد سمجھتی ہے۔
بلوچ ڈاکٹرز فورم تمام اداروں اور افراد کو یہ بتانا چاہتا ہے کہ بلوچستان میں میڈیکل یونیورسٹی کےقیام کے لیے آواز اٹھانے اور جدوجہد میں بی ڈی ایف نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے اور کسی بھی طرح اسے ناکام بنانے کی بھرپور مخالفت اور مزاحمت کرئے گا اور ساتھ یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تعصب ، لسانیت اور تنگ نظری اگر کسی نے دیکھنی ہے تو وہ وائس چانسلر کے بھرتی کی پھرتی دیکھ لیں کہ کیسے سابقہ گورنر نے جاتے جاتے راتوں رات نوٹیفکشن جاری کیا اور دوسرے صوبے سے درآمد شدہ غیر ڈاکٹر کی بطور رجسٹرار تعیناتی ہو یا ٹیچینگ سائیڈ سے باہر کا کنٹرولر ، سینٹ اور سینیڈیکیٹ کے ممبران کی لسٹ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اصل لسانی اور قومی تعصب کون کررھا ھے اور الزام کس پر لگایا جارہا ہے،اگر پھر بھی کسی کو شک ہے کہ بی ایم سی بچاؤ تحریک لسانیت پر مبنی ہے تو وہ احتجاجی کیمپ میں تشریف لا کر خود دیکھ لے جہاں ہر قوم اور ہر زبان بولنے والے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے کہا بلوچ ڈاکٹرز فورم کی وجود سے انکاری لوگ آج فورم کو گراونڈ پر موجود پا کر اور جدوجہد دیکھ کر بوکھلاہٹ کے شکار ہیں اور فورم کو بدنام کرنے کے لئے اور وائس چانسلر کو بچانے کے لئے فورم کو ایک لسانی تنظیم کے طور پر عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کر رہی جس کی بلوچ ڈاکٹرز فورم بھرپور مذمت کرتی ہے۔
ترجمان نے کہا بلوچ ڈاکٹرز فورم نے ہمیشہ علاقہ قوم اور زبان سے بالاتر ہوکر جدوجہد کی ہے جس کی واضح مثال ہمارے نئے میڈیکل کالجز کے لئے جدوجہد ہو یا صحت سے متعلق دور دراز کے علاقوں میں مسائل کو اجاگر کرنا ہو یا ڈاکٹروں کی حقوق کی لڑائی ہو۔
ترجمان نے مزید کہا بلوچ ڈاکٹرز فورم بی ایچ ایم ایچ ایس کو مستحکم ،توانا اور ہر طرح کے لسانی تعصب سے پاک پروفیشنل ادارہ دیکھنا چاہتا ہے جہاں طالب علم ، ملازمین ،ڈاکٹرز اور مزدوروں کے بنیادی حقوق محفوظ ہوں اور کوئی پسند نہ پسند کی بنیاد پر انہیں تنگ اور بلیک میل نہ کرے،
بی ڈی ایف یہ چاہتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے بولان میڈیکل کالج کی سابقہ حیثیت کو برقرار رکھا جائے اور تمام ملازمین اور ڈاکٹرز سے ان کی مرضی اور رضا معلوم کیا جائے اور ان کو آپشن دیا جائے کہ وہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا کہ میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ جانا چاہتے ہیں ، یہ ایک خالصتاً ٹیکنکل مسئلہ ہے ، اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کرنے والوں کی زہنیت اب آہستہ آہستہ سب پر آشکارا ہورہا ہے۔
ترجمان نے کہا بلوچستان میں تعلیمی اداروں کے کنٹرول اور کمانڈ کی پالیسی اور طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کی پالیسیاں ناقابلِ برداشت ہوتی جارہی ہیں جو تشویشناک بات ہے، بی ڈی ایف نے تمام متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ بی یو ایچ ایم ایس کے طلباء ڈاکٹرز اور ملازمین کا مسئلہ فوراً حل کیا جائے اور اس خالص ٹیکنیکل مسئلے کو لسانی اور قومی مسئلہ بنانے سے پرہیز کیا جائے۔