اقوام متحدہ نے کبھی بھی بلوچستان بارے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے- این ڈی پی

253
File Photo

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا بلوچستان میں سیاسی کش مکش جوکہ عرصہ دراز سے جاری ہے اور اس کش مکش کی شروعات 1948 سے شروع ہوئی ہے جوکہ آج تک چلی آرہی ہے اور اس دوران بلوچستان میں بلوچوں کو جبری طور پر بےدخل کیا گیا، ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ کیئے گئے ہیں، آج بھی آئی ڈی پیز کی تعداد لاکھوں میں ہے، لیکن افسوس کی بات ہے عالمی ادارہ اقوام متحدہ نے آج تک بلوچستان کے ان حالات کے
حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا،بلوچستان اس وقت مختلف مسئلوں میں الجھا ہوا ہے، ماں اور بچے کی خوراک کی کمی کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ ہے اسی طرح تعلیم اور صحت کے دیگر شعبوں میں ایمرجنسی نافذ ہے، بدعوانی اپنے عروج پر ہے حالت زندگی انتہائی سخت ہے مگر ان سب حالات میں اقوام متحدہ نے کوئی مناسب کردار ادا نہیں کیا۔

 ترجمان نے کہا اقوام متحدہ سے بلوچستان کے عوام ،سیاسی اور دیگر نمائیدگان جن کی امیدیں وابستہ تھی وہ بھی اب مایوس ہوچکے ہیں، کیونکہ اقوام متحدہ نے نا لاپتہ افراد کے بازیابی پر اقدام اٹھایا،نا ہی بلوچستان میں غربت کی کمی کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کیئے اور نا ہی انسانی حقوق کے معاملے میں اقوام متحدہ نے کردار ادا کیا،لہذا ان حالات میں ہم اُمید کرتے ہیں کہ جو موجودہ دورہ ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونی گوتریس اپنا کردار ادا کرے اور بلوچستان کو توجہ مرکوز بنائے کیونکہ یہاں بدامنی کے علاوہ بہت سے مسائل ہیں جو کہ توجہ چاہتے ہیں ۔

ترجمان نے کہا مزید اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اپنے موجودہ دورے میں یونیورسل ڈیکلیرشن فار ہیومن رائٹس کی موجودہ قوانین ہے اسکو عملی طور پر نافذ کرنے حوالے سے بھی ٹھوس اقدام اٹھائے اور اپنا دباؤ بلوچستان کے سیاسی, معاشی بدحالی پر ڈالے اور نوآبادیاتی نظام کو تنقید کرتے ہوئے بلوچستان کے عوام کے جائز حقوق کے مطالبات کرئے جوکہ گوادر، پسنی،آواران،ڈیرہ بگٹی،خضدار اوردیگر علاقوں کے مقامی آبادی کو بےدخل کیا گیا ہے انکو واپس اپنے آبائی علاقوں میں آباد کیا جائے۔