ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے عراق میں فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کو امریکہ کے چہرے پر طمانچہ قرار دیا ہے۔
سرکاری ٹی وی پر لائیو دکھائی جانے والی اس تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات ایک تھپڑ رسید کیا گیا ہے۔
بدھ کو ان کا یہ بیان ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے جواب میں سخت انتقام لینے کے بیان کے کچھ روز بعد سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی اور ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ گذشتہ رات نصف شب کے بعد ایران نے عراق میں امریکی فوج کے اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایک اہم معاملہ یہ ہے کہ اب ہمارا کیا فرض بنتا ہے؟ ایک اہم واقعہ ہو چکا ہے۔ انتقام لینے کا سوال ایک الگ معاملہ ہے۔ اس معاملے میں صرف فوجی جواب کافی نہیں ہے۔ خطے میں امریکہ کی بدعنوان موجودگی کو ختم کرنا زیادہ اہم ہے۔
قاسم سلیمانی ایران کی چند مشہور ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ انہیں بدھ کو ان کے آبائی علاقے کرمان میں ایران کے کئی بڑے شہروں میں جلوسوں اور جنازے کے بعد دفنایا گیا ہے۔
اس سے قبل ایران کا کہنا تھا کہ اس نے قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا انتقام لیتے ہوئے عراق میں امریکی قیادت میں قائم اتحادی فوج کے اڈوں کو بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے اور ایسا اس نے اپنے دفاع اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کیا ہے۔
دوسری جانب حملوں پر ردعمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کو حملوں کی اطلاع ہے اور اب تک سب ٹھیک ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی فوج نے تصدیق کی کہ تہران نے بدھ کو مقامی وقت رات تقریباً ڈیڑھ بجے کے قریب ایرانی سرزمین سے ایک درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے جنہوں نے عراق میں اتحادی فوج کے کم از کم دو فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔
تہران کے سرکاری ٹی وی پر جاری ایک بیان کے مطابق ایران کے پاسدارن انقلاب نے تصدیق کی ہے کہ یہ میزائل حملہ گذشتہ ہفتے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی انتقامی کارروائی کا حصہ ہے اور اس کارروائی کو ’آپریشن سلیمانی‘ کا نام دیا گیا ہے۔