ڈاکٹرمنان بلوچ و ساتھیوں کی یوم شہادت پر ریفرنس پروگرام کا انعقاد کرینگے ۔ بی این ایم

248

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے ڈاکٹر منان بلوچ اور شہدائے مستونگ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چار سال پہلے اکتیس جنوری کو پاکستانی فورسز نے مستونگ کلی دتوئی میں بی این ایم کے رکن اشرف بلوچ کے گھر کے مہمان خانے میں گھس کر بی این ایم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ اور اس کے ساتھیوں اشرف بلوچ، حنیف بلوچ، بابو نوروز بلوچ اور ساجد بلوچ کو گولیوں سے بھون کر شہید کردیا ان کی شہادت کے چند گھنٹے بعد بلوچستان کے اس وقت کے کٹھ پتلی حکومت کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ریاستی جنگی جرم کو نہ صرف قبول کیا بلکہ انہیں بلوچ نیشنل موومنٹ کے بجائے بی ایل ایف کا کمانڈر قرار دیا اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان ڈاکٹر منان بلوچ کی سیاسی عوامی اور جمہوری جدوجہد سے کتنے خوف زدہ تھے ریاست پاکستان میں یہ جرات تک نہ تھی وہ انہیں ایک سیاسی جماعت کا رہنما ہونے کا اقرار کرتے۔

ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت سے پاکستانی فوج زرخرید غلاموں اور میڈیا نے شادیانے بجائے اور یہ دعویٰ کرتے رہے کہ ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت سے بلوچستان میں قومی مزاحمت ختم ہوجائے گی، ہر قبضہ گیر کی طرح پاکستان بھی اس ادراک سے محروم ہے کہ ڈاکٹر منان بلوچ بلوچ قوم میں ایک سوچ جذبہ کمٹمنٹ اور قربانی کے فلسفے کی آبیاری کرکے اپنا کام نسلوں میں منتقل کرچکے ہیں ان کی شہادت کے چار سال بعد بھی بی این ایم کا کاروان اور بلوچ قومی تحریک اسی طرح روان دوان ہے قابض ریاست کی جانب سے غلام محمد بلوچ شہادت پر بھی بی این ایم کو ختم کرنے کی آوازیں سنائی دی گئیں مگر قومی حمایت سے بلوچ قومی تحریک آج ماضی کے مقابلے میں بہتر صورت میں جاری ہے پاکستان سے نجات اور آزادی بلوچ قوم کا ہدف ہے بلوچ قوم قطعی فیصلہ کرچکا ہے کہ ہماری بقا قومی آزادی ہی میں مضمر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ کا قتل اور شہادت بلوچستان میں جاری سیاسی کارکنوں و رہنماؤں اور صاحب علم بلوچوں کو نشانہ بنانے کی تسلسل تھا ڈاکٹر منان بلوچ کے ساتھ شہادت کا رتبہ پانے والوں میں بابو نوروز ایک مدبر دانشور ادیب اور اعلیٰ سیاسی بصیرت سے سرشار رہنما تھے شہید اشرف بلوچ جو زمانہ طالب علمی سے بلوچ سیاست سے وابستہ تھے بھی بی این ایم کے اہم کارکنوں میں شمار تھے شہید حنیف بلوچ بھی قومی تحریک سے وابستہ ایک سینئر ساتھی تھے نوجوان ساجد بلوچ قومی تحریک میں متحرک ہو کر مستقبل میں کئی کارنامے اور آزادی کا خواب لئے عظیم رہبر ڈاکٹر منان بلوچ کے ساتھ شہید ہوکر ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے۔

ترجمان نے تمام زونوں کو ہدایت کی کہ وہ اکتیس جنوری کو ڈاکٹر منان اور ساتھیوں کی برسی کے موقع پر پروگرام اور ریفرسنز کا انعقاد کریں اس سلسلے میں مرکزی سطح پر ایک آن لائن دیوان ہوگا جس میں کئی رہنما اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ اس دن سوشل میڈیا میں IamDrMannanBaloch# اور Shuda_E_Mastung# کے ہیشٹیگ سے ایک آن لائن کمپئین چلایا جائے گا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تمام سوشل میڈیا صارفین سے گزارش ہے کہ اس میں حصہ لیکر شہدا کو خراج تحسین اور پاکستان کی قتل و غارت کو دنیا کے سامنے آشکار کریں۔