چیئرمین بی ایس او کے نام کھلا خط

351

چیٸرمین بی ایس او کے نام کھلا خط

 تحریر : یاسر بلوچ

سلامت رہے بی ایس او، سلامت رہیں اس نظریاتی درسگاہ کی آئین کے رکھوالے۔

معزز چیٸرمین

بی ایس او کے چھتری تلے بلوچ طلباء نے جب جدوجہد شروع کی تو اس وقت سب سے پہلے اور بنیادی نقاط قومی جہد، قومی سوال اور قومی بیداری ہی تھے، اور بی ایس او اپنی گذشتہ تاریخ میں کانٹوں اور مصیبتوں بھرے اپنے اس سچے سچیلے راہ پر کاربند رہا۔ بی ایس او فقط ایک تنظیم نہیں بلکہ سیکھنے سکھانے کی سیاسی و مزاحمتی نرسری ہے جس سے بلوچ قوم کے محکوم طبقات کو ہمیشہ تربیت و توانائی ملتی رہی ہے، بی ایس او ہر ناانصافی، ظلم، جبر اور بربریت کے خلاف مزاحم رہی ہے چاہے وہ بلوچ قوم پر ڈھائے گئے ہوں یا پھر روئے زمین پر موجود کسی اور مظلوم پر،درست سوال، سیاسی تربیت، سیاسی رجحان اور سب سے بڑھ کر بہترین سماجی و سائنسی علوم پر برتری حاصل کرنا ہمیشہ ہماری ترجیحات اور ذمہ داریاں رہی ہیں، بی ایس او ہی ہمارے آنے والی نسلوں کے بہترین سائنسی و سیاسی تربیت کا ضامن ہے اور اس کا آٸین ہمارے لیے توریت و زبور۔

مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج بی ایس او کی ساکھ کو عہدوں کے حصول اور ان پر طاقت کے ساتھ جمے رہنے کےلیے بری طرح مسخ کر دیا گیا ہے، ہمارے موجودہ رہبروں کا خواہش صرف اور صرف عہدے کا حصول رہا ہے بجائے اس کے کہ طلبا کو کوٸی بہتر پروگرام دیا جاتا۔

 محترم چیٸرمین۔
سب سے پہلے تو میں آپ کو آپ کی چھ سالہ چیٸرمین شپ مکمل کرنے پر مبارکباد دینا چاہتا ہوں، گوکہ بی ایس او کا آٸین دو سالہ چیٸرمینی سے بڑھ کر اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دیتا کہ کوٸی شخص غیر آئینی طور پر چھ سال تک کے لیے اس منصب پر براجماں رہے اور اس کے کانوں پر جوں تک نہ رینگتی ہو۔

بی ایس او کی تنظیمی ساخت یونٹ، زون، مرکزی کمیٹی اور مرکزی کابینہ پر مشتمل ہوتی ہے اور کونسلرز زونل جنرل باڈیز کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں،کونسل سیشن آئین کی رو سے ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے جس میں مختلف علاقوں سے تقریبا 253 کونسلرز حق رائے کا استعمال کرکے سینٹرل کیبنٹ کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس کی مدت صرف اور صرف دو سال ہوتی ہے جب کہ چھ سال کے طویل عرصے تک مسلسل اس عہدے پر براجماں رہنا اور کونسل سیشن کا اعلان نہ کرنا از خود بی ایس او کے آئین کی بے حرمتی کے مترادف ہے جس پر ہم حلف لیتے ہیں اور جو ہمارا رہنما اوّل ہے۔

اس غیر آٸینی عمل سے باقی طلبہ کی بدترین حق تلفی ہوتی رہی ہے جس کی ذمہ داری بطور ایک ذمہ دار چیٸرمین کے آپ پر عائد ہوتی ہے، ان کے قاٸدانہ صلاحیتوں کے کچلنے کے ذمہ دار آپ ہی ہیں، اس سے یہی عیاں ہوتا ہے کہ بی ایس او کے قومی جہد کے مقصد پر زاتی انا اور خواہشات کو ترجیح دی جارہی ہے جو کہ ازخود استحصال اور جبر کے زمرے میں آتا ہے۔

جب کہ دوسری جانب قومی جہد اور بی ایس او کے اولین مقصد کو نظر انداز کرکے صرف اور صرف ماس پارٹی کے لیے بی ایس او کی توانائی کیوں صرف کی جا رہی ہے۔؟

قوم دوستی اور قوم پرستی دشمنی کی انتہا دیکھے کہ سیاسی جماعتیں ہر وقت بی ایس او کے کام میں رکاوٹ اور مداخلت کرتے آٸے ہیں، حتٰی کہ طلبا کو ان کے اپنے تنظیم میں چیٸرپرسن منتخب کرنے کا حق بھی حاصل نہیں، بی ایس او ایک عظیم سیاسی پروگرام رکھنے والی تنظیم ہے جب کہ بد قسمتی سے اسے سیاسی جماعتوں نے یرغمال کرکے اپنا سیاسی بغل بچہ بنا رکھا ہے۔

جناب چیٸرمین

معذرت کے ساتھ لیکن اب اس تسلسل کو ٹوٹنا ہوگا، ہم ان غیر آئینی اور غیر قانونی اعمال کو اب اپنے اس مادرعلمی تنظیم میں مزید برداشت نہیں کر سکتے،ہم طلبا بی ایس او کے ساتھ کسی بھی طرح کے کھلواڑ کے سامنے مزاحم بن کر سینہ سپر کھڑے رہینگے، ہم ان شہیدوں سے معذرت خواہ ہیں کہ ان کے سنوارے گئے اس گلشن کے ساتھ آئین شکنی کو ہم برداشت کرتے رہے مگر اب مزید ایسا نہیں ہونے دینگے۔ ہم طلبا آواز اٹھائیں گے اور ہر طاغوتی لشکر کے سامنے اپنی تنظیم کے دفاع کے لیے مزاحمت کرینگے چاہے اس کے نتائج کچھ بھی ہوں، کیونکہ ہمارے رہبر گل خان نصیر نے بہت پہلے کہا تھا کہ

سولی پر بھی
میں سچ بولونگا
کیونکہ میں
چپ نہیں رہ سکتا


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔