بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کی ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس جبکہ سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی اعتزاز گورایا بھی نیوز کانفرنس میں شریک تھے۔
وزیر داخلہ و دیگر نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ روز سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے پشین میں کامیاب کارروائی کی جس کے دوران بم دھماکوں اور اغواء برائے تاوان میں ملوث 2 افراد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ مارے جانے والے افراد کی شناخت پیرشازالدین اور زاکر اللہ عرف گڈ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ مارے جانے والے افراد کے قبضے سے ایک عدد خود کش جیکٹ، تین دیسی ساختہ بم، 9 ایم ایم پسٹل، گولیاں بمعہ میگزین برآمد ہوئیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مارے جانے والے افراد سابق ایم پی اے کے بیٹے کے اغواء سمیت دہشتگردی کے مختلف واقعات میں ملوث تھے۔
وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ دہشتگردوں کی پشت پناہی کہاں سے ہورہی ہے۔ مارے جانے والے افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فورسز پر حملوں کے متعدد واقعات میں مارے جانے والے افراد شامل تھے، لورالائی میں بھی دہشتگردی کے واقعات میں تیزی آئی تھی اور اسحاق آباد مدرسے کے خود کش حملہ آور کی شناخت بھی ہوگئی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خود کش حملے میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا نے کہا کہ سال 2018 میں 13 خود کش حملے اور 2019 میں 8 خود کش حملے ہوئے جبکہ سال 2018 میں ٹارگٹ کلنگ کے 42 جبکہ 2019 میں 28 واقعات ہوئے۔