لیڈر اور منان – سلمان حمل

452

لیڈر اور منان

تحریر: سلمان حمل

دی بلوچستان پوسٹ

لیڈر کون ہے اور کن حالات میں وہ لیڈ کرنے کی پوزیشن پر آتا ہے؟ لیڈر کے معنی کیا ہیں؟ میرین کورز نے لیڈرشپ کی جو وضاحت کی ہے اس کے مطابق لیڈرشپ ذہانت، انسان فہمی اور اخلاقی اقدار کا وہ مجموعہ ہے جو ایک فرد واحد کو لوگوں کے ایک گروہ کو کامیابی سے متوجہ اور گرفت میں رکھنے کا قابل بناتا ہے۔ مگر یہ ضروری نہیں کہ لیڈرشپ یا لیڈ کرنا آسان ہو۔ اور ہر لیڈر کامیاب ہو، دنیا میں ایسے چند چنیدہ نام آپ کو ملیں گے جنہوں نے لیڈ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی ہو۔ مگر جرمن سوشیالوجسٹ میکس ویبر کہتے ہیں کہ کچھ قسم کے لیڈر جنہیں ہم کرشماتی لیڈر کہہ سکتے ہیں وہ حالات کے دوران کئی بار تاریخ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اور جبکہ بعض مورخ یہ کہتے ہیں کہ لیڈرز تاریخ پر اثر انداز نہیں ہوتے ہیں بلکہ تاریخ ہمیشہ پالیسیوں، فیصلوں اور باریکیوں پر انحصار کرتا ہے کہ کب کس نے کہاں اور کیسے کونسے فیصلے لیے۔ اور کیوں لیئے؟

مثال کے طور پر مغربی جرمنی کے لیڈر ولی برانٹ نے بھاری اپوزیشن ہونے کے باوجود ملک کے بڑے حصے پر اپنا دعویٰ ختم کردیا اور اپوزیشن کو بھی قائل کیا وہ کامیاب ہوئے اور تاریخ ان کے اس فیصلے پر ضرور لکھے گا۔ چارلس ڈیگال جنہوں نے اپنے اور الجیریا کے درمیان ہونے والے جنگ آزادی کا تصفیہ کیا اور یہ عمل رفتہ رفتہ انہوں نے اپنوں کے ساتھ ساتھ الجیرین کو بھی قائل کرلیا اور کامیاب ہوئے۔

آج ہم اگر ڈاکٹر منان کے فیصلوں اور لیے گئے اقدامات اور ان کے نتائج کیا ہوئے پر بات کریں گے تو ہمیں بہت سی ایسی مماثلت ملیں گی جن کی وجہ سے ہم ڈاکٹر منان کو ایک لیڈر کہنے میں حق بجانب ہونگے۔

پروم میں جب ساتھیوں سمیت آئے اور جلسے کی تیاری شروع کی تو مقامی ساتھیوں نے بار بار ڈاکٹر صاحب کے سامنے کہا کہ پروم میں جلسہ نہیں ہوسکتا۔ مگر ڈاکٹر منان جان اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے اور لوگوں کے درمیان موجود رہ کر انہیں قائل کرنا شروع کیا اور بلاخر ایک عظیم الشان جلسہ کرنے میں کامیاب ہوئے اور مقامی سنگت خود یہ کہتے ہیں کہ پروم کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ اب تک یہی تھا۔

اس کے علاوہ مکران میں جلسے ہوں یا تںظیم کاری کے دیگر معمالات یا پھر لوگوں کو قائل کرنا ان کے تحفظات اور خدشات کو دور کرکے انہیں تحریک کا ہمسفر بنانا۔ اگر ہم ان تمام چیدہ چیدہ کاموں پر اگر غور کیا جائے تو منان ہمیں ایک لیڈر کے طور پر دکھیں گے۔ اسی طرح تنظیم دوروں کی خاطر خاران سے لے کر نوشکی اور نوشکی سے کلات تک کے سفر اور آزادی کے پیغام کو پہنچانا ہو۔ تو وہ بے دریغ مشکلات کے باوجود جدوجہد کرنے کے قائل تھے۔ وہ اپنے ٹیم ورک کے ہمراہ ہر وقت پارٹی کو مظبوط اور منظم کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ لیڈر کا کام چونکہ تن تنہا مسائل کو حل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک گروہ اور ٹیم ورک کے ہمراہ ان مسائل کا حل تلاش کرکے تحریک فراہم کرنا ہے۔ اس حوالے سے اگر دیکھا جائے تو منان جان تحریک کے انتشاری ماحول کے باوجود ان تمام قابل اعتماد ساتھیوں سے رابطہ استوارکرکے مسائل کو گفت و شنید سے حل کرنے کی کوشش کی۔ اور ان ہی کے کوششوں کا ثمر ہے جو کم از کم آپسی رابطے اور گفت شنید کے ساتھ ساتھ ایک اتحاد بھی بنا ہوا ہے، جسے مزید مضبوط کرنا ہوگا۔

اس کے علاوہ دنیا کے ہر فرد میں کوئی نہ کوئی خامی ضرور ہوتا ہے، مگر اچھے لیڈروں کی خاصیت یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ہر سوال جواب ہر مسئلے کا حل ان کے پاس نہیں ہے اور وہ مسلسل سیکھتے رہتے ہیں اور اپنے قائدانہ صلاحیتوں کی آبیاری کرتے رہتے ہیں۔ اسی طرح ڈاکٹر منان جان نے بھی ہر کسی کو سُنا ہر کسی کے سوال پر غور و فکر کیا اور ہر کسی کے مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنا چاہا۔ یہی وجہ ہے کہ منان جان آخری وقت بھی پارٹی امور کو سرانجام دیتے ہوئے شہید ہوئے۔ اور ضرور منان کے جانے کے بعد کام کا جو تسلسل تھا اگر رُکا نہیں مگر سُست ضرور ہوا میں اتنا کہونگا کہ منان ایک لیڈر تھا اور مسلسل عمل کا نام تھا۔ اُن کا بے وقت جانے سے ضرور اثر پڑا ہے بلوچ سیاست پر بلوچ جھد پر مگر پھر بھی اتنا ہوا کہ منان اپنے عروج کے دوران شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے اور انہوں نے اپنا زوال نہیں دیکھا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔