بی این ایم ماہ دسمبر رپورٹ: 50 فوجی آپریشن، 75 افراد حراست بعد لاپتہ،7 نعشیں برآمد، سو سے زائد گھروں
میں لوٹ مار
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے 2019 کے آخری ماہ دسمبر کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ 2019 کا آخری مہینہ بھی ریاستی بربریت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، اس مہینے میں فورسز نے بلوچستان بھر میں 50 آپریشن کر کے سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ 75 افراد کو جبری طور پرلاپتہ کیا گیا۔ اسی ماہ 7 نعشیں برآمد ہوئیں۔ ان میں سے ایک پولیس کی فائرنگ سے جان بحق ہوا تھا ایک شخص کو پنجگور میں فوج کے ڈیتھ سکواڈنے ڈکیٹی پر مزاحمت کے دوران مارا، دو بلوچ فرزند فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ تین افراد کے ہلاکت کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس مہینے میں 15 افراد پاکستانی فوج کی ٹارسیلوں سے بازیاب ہوئے جن میں سے دو افراد 2018 سے فورسز کی حراست میں تھے جبکہ باقی تمام 13 افراد کو اسی سال 2019 میں جون سے دسمبر کے دوران فورسز نے لاپتہ کیا تھا۔
فوج نے دسمبر کے مہینے میں تین نئی چوکیاں قائم کرنے کے ساتھ کیچ، آواران، جھاؤ، بولان کے نواحی علاقوں میں شدید نوعیت کے آپریشنز کیے۔
دل مراد بلوچ نے غلامی کے بھیانک تاریکی میں ڈوبی بلوچستان میں ریاستی بربریت نہ صرف پیہم جاری ہے بلکہ اس میں مسلسل اضافہ ہی دیکھنے میں آرہا ہے، اس مہینے میں جہاں جہاں زمینی فورسز نے آپریشن نے آپریشن کئے وہاں انہیں گن شپ ہیلی کاپٹروں کا کمک بھی حاصل تھا، بلوچستان میں فوجی آپریشن کا مطلب مکمل تباہی ہوتا ہے فورسز جس گاؤں پر ہلہ بول دیتے ہیں وہاں لوگوں پربہیمانہ تشدد، فوجی کیمپوں میں منتقل کرنا، لوٹ مار اور گھروں کو نذرآتش کرنا آپریشن کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل موومنٹ گزشتہ کئی سالوں مستند اعدادو شمار اور حوالہ جات کے ساتھ پاکستانی بربریت اور جنگی جرائم دنیا کے سامنے لارہا ہے جس کا بنیادی مقصد عالمی برادی پر یہ عیاں کرنا ہے کہ بلوچستان کے طول وارض میں پاکستان کس پیمانے پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، دنیا کو یہ ادراک کرنا چاہئے کہ یہ وہی پاکستان ہے جس کی افواج نے بنگلہ دیش میں تیس لاکھ انسان قتل کردیئے، لاکھوں خواتین کی عصمت دری کی آج بلوچستان میں پاکستان فورسز وہی کچھ کررہے ہیں لیکن معلوم یہ ہوتا ہے کہ انسانی لہو کے مقابلے میں دنیا کو اپنی مفادات عزیز ہیں بصورت دیگر بلوچستان میں انسانی المیہ کے مستند اعداد و شمار اور حقائق پر پاکستان اس وقت جنگی جرائم کے عالمی کٹہرے میں کھڑا نہ ہوتا۔
دل مراد بلوچ نے کہا بلوچستان میں انسانی بحرانی اوربلوچ کے بہتے لہوکی دریا سے سوال اٹھارہے ہیں کہ عالمی ضمیر کب جاگ جائے گا، پاکستان بلوچ قوم کا قاتل ہے اس کے افواج اور خفیہ ادارے روز لوگوں کو قتل کررہے ہیں لیکن عالمی برادری کی خاموشی ایک سوالیہ بن چکا ہے ہم سمجھتے ہیں یہ بلوچ کے قتل عام کی ایک بڑی وجہ عالمی برادری کی غفلت بھی ہے اگر عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے اپنے فرائض کا ادراک کرکے پاکستان کے خلاف عملی اقدام اٹھاتے تو آج بلوچ قوم کے پیر و جوان اس بربریت سے قتل نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ، عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی میڈیا سے گزارش کرتے ہیں کہ بلوچستان میں سسکتی انسانیت کو پاکستان کی درندگی و حیوانیت سے بچانے کے لئے آگے بڑھیں کیونکہ ان اداروں کی اپنی بنیادی فریضے کی انجام دہی میں مزید تاخیر بلوچ قومی مشکلات میں ہوش ربا اضافے کا سبب بنے گا۔
دسمبر 2019 میں پاکستانی بربریت حقائق اور اعداد و شمارمیں
2دسمبر
۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے چار افرادیاسین ولد ٹھیکدار احمد،وارث ولد ابراہیم، محمد ولد آدم سکنہ باھوٹ چات اور حلیم ولد محمد سکنہ پنودی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔ مشکے کے علاقے رونجان سے پاکستانی فوج نے نوجوان شاہنواز کوکیمپ بلاکر حراست میں لے کر لاپتہ کردیاجبکہ اس کے چچا کو جانے کی اجازت دی گئی۔
3دسمبر
پاکستانی فوج آواران کے علاقے جھاؤ سے تین افرادقادر بخش، عثمان اللہ بخش اور بادین ولد حمزہ کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔گوادر، دشت اورگردونواح میں پاکستانی فوج کا آپریشن،گھر گھر تلاشی،لوگوں پر تشدد
پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے مند شند میں چھاپہ مارکر خلیل ولد عباس کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا
4دسمبر
پاکستانی فوج نے بلوچستان کے ساحلی شہر اورماڑہ سے ایک شخص نور داد ولد عرض محمد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے مذکورہ شخص کو 29نومبر کو حراست میں لینے بعد لاپتہ کیا تھا جسکی تصدیق آج ہوئی ہے۔
۔۔۔لسبیلہ کے شہرحب چوکی سے پاکستانی فوج جھاؤ کے باشندے طالب علم سرور ولد عبد القدیر کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔ نصیر آباد میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر مسک علی ولد لالا بگٹی اور رسول بخش ولد رامین بگٹی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔آواران فوج کے ایما پر مقامی پولیس نے گرفتارچارخواتین کے ایف آئی آر میں مزید 5خواتین کے نام شامل کردیئے۔
۔۔۔گوادر، دشت اورگردونواح میں پاکستانی فوج کا آپریشن دوسرے روز بھی جاری،گھر گھر تلاشی،لوگوں پر تشدد
5دسمبر
پاکستانی فوج کے حراست بعد لاپتہ ہونے سمیر ولد خدابخش بازیاب سکنہ مند کہنگ ہوکر گھر پہنچ گئے سمیر کو فوج نے 17اکتوبر 2018کو حراست میں لینے بعد لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔ گوادر، دشت اورگردونواح میں پاکستانی فوج کا آپریشن تیسرے روزبھی جاری،گھر گھر تلاشی،لوگوں پر تشدد
7دسمبر
پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے گومازی میں آپریشن آغاز کرتے ہوئے جلال ولد حسن اور کیا ولد علی کو حراست میں لینے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا
8دسمبر
۔۔۔۔پنجگور کے علاقے زنڈیں داز سے دو افرادرسول بخش ولد نزیر،شبیر ولد نوربخش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے دشت ھور ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا حراست بعد لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت علی ولد مہدی خان کے نام سے ہوا ہے۔
9دسمبر
۔۔۔ آواران سے تعلق رکھنے والے طالب علم عابد ولد امام بخش سکنہ لال جان بازارکو پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے گیشکور سے اس وقت حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا جب اس کو فوج نے کیمپ میں بلایا تھا۔
۔۔۔آواران سے تعلق رکھنے والی گرفتارچاروں خواتین بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔دشت کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن تیسرے روز جاری،لوگوں پر تشدد
۔۔۔سابق کٹھ پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی پر نوسالہ بچی کو اغواء کرنے کا الزام،لواحقین کا احتجاج
۔۔ سوراب،گدرسے بڑی تعداد میں پاکستانی فوج جنگی ساز وسامان سمیت پنجگورمیں پہنچ گیا۔
10دسمبر
۔۔۔انسانی حقوق کے عالمی دن پر کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ، بلوچستان میں متحرک تنظیموں بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام مظاہرہ منعقد کیا گیا۔
۔۔۔خضدار کے علاقے توتک سے پاکستانی فوج کے ڈیتھ اسکواڈ نے سترہ سالہ کمسن بچی حیراللہ ولد عبدالصمد کو اغواء کرلیا۔
11دسمبر
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے نجیب ولد امان اللہ ہلاک ہوگئے۔
۔۔۔ آواران کے علاقے جھاؤ سے پاکستانی فوج دس افرادملا محمد کریم ولد شیر جان،جمعہ ولد ملک کمیسہ ولد لکو،نبی جان ولد گلداد فقیر ولد حسن،محمد ولد عیدو، رسول بخش ولد ابراہیم قادری ولد بیان در، خداداد ولد نورا،جمل ولد حدو اور محمد عمر ولد لکو کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
12دسمبر
۔۔۔کوئٹہ سے پاکستانی فوج نے خواتین اور بچوں سمیت چھ افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔حراست بعد لاپتہ ہونے والوں کی شناخت سات سالہ امین ولد حاجی دوست علی بگٹی ساٹھ سالہ حاجی دوست علی ولد ملوک بگٹی اسی سالہ فرید بگٹی،عزتوں بی بی بنت ملحہ بگٹی مراد خاتوں بنت نزغو بگٹی اور مہناز بی بی بنت فرید بگٹی کے ناموں سے ہوا ہے۔
۔۔۔۔ آوارن کے علاقے ہارون ڈن سے فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے ساجد ولد قادر بخش بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
24دسمبر
۔۔۔آواران کے علاقے مالار سے پاکستانی فوج نے قدیر ولد برکت کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔آواران میں پاکستانی فوج کا آپرپشن، خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، فوج نے آواران کے علاقے مالار اور سگک کولواہ میں آپریشن کرتے ہوئے مالار سے ایک شخص حنیف ولد صوالی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔۔ دوران آپریشن فوج نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن پرویز مینگل کے گھر پر چھاپہ مارکر اسکی ماں کو اغواء کرنے کوشش تاہم اس وقت ماں گھر میں موجود نہیں تھی تاہم فوج نے دھمکی دی ہے کہ انہیں کسی بھی صورت میں اٹھایا جائے گا۔
۔۔۔ آواران ہی کے علاقے کولواہ سگک،مراستان اور بلور میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا اور خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔گواد ر سے پاکستانی فوج نے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سینترل کمیٹی کے ممبر وھاب ولد غلام محمد کوحراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔۔۔۔ آواران،گیشکورسے تعلق رکھنے والے نوجوان طالب علم عابد ولد امام بخش سکنہ لال جان بازار پاکستانی فوج کی حراست سے بازیاب ہوگیا،عابد کو فوج نے گیشکورکیمپ میں بلاکرلاپتہ کردیا تھا۔
25دسمبر
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے آٹھ افرادپلین ولد حسن، برکت ولد امین،یاسین ولد امین مولا بخش ولد پیرجان،اکبر ولد مولا بخش حسن ولد صدیق مراد ولد حسن اور ندیم ولد اللہ یار کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔ آواران کے علاقے گشانگ سے پاکستانی فوج ایک شخص یعقوب ولد غلام رسول کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔کراچی سے دبئی پولیس کا ملازم حاجی شیر جان ولد لال خان سکنہ کیچ کوخفیہ اداروں نے حراست میں لے کر نامعلوم منتقل کردیا۔اس کو چھ دسمبر میں اغواء کیا گیا تھا جسکی تصدیق آج اہلخانہ تربت میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کی،
۔۔۔۔پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے مالار سے حنیف ولد صوالی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا
26دسمبر
۔۔۔ پنجگور فوج کے ڈیتھ سکواڈنے ڈکیٹی کے دوران فائرنگ سے وقار ولد سرور نامی شخص قتل کردیا۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے سوردو سے پاکستانی فوج نے اصیل ولد اسماعیل کو اغواء کرنے کے بعد
۔۔۔کیچ کے علاقے ہوشاپ سے پاکستانی فوج نے شاکر ولد سردو نامی شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
27دسمبر
۔۔آواران کے علاقے جت،آتراپ،سگگ سمیت مختلف علاقوں میں آپریشن کرکے خواتین اور بچوں کو شدید تشدد نشانہ بنایاتشددکا نشانہ بننے والی دوخواتین کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
۔۔۔مستونگ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 14دسمبر 2019کو حراست بعد لاپتہ ہونے والے ظہور ولد حاجی عمر بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
29دسمبر
۔۔۔نوشکی مل سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں ایک سال دو ماہ قبل اغواء ہونے والے ضیاء الحق ولد میر امام بخش بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ زامران کے علاقے دشتوک،نلونج میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے لوگوں پر تشدد کی اور گھروں میں لوٹ مارکی۔
30دسمبر
…. کوئٹہ علی پلس ہوٹل کے قریب ایک ناقابل شناخت لاش ملی ہے جس کے ہلاکت کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔