پاکستان نے افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ ٹویٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے بیانات دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لیے معاون نہیں ہو سکتے۔
ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ عدم مداخلت کے اصولوں کی بنیاد پر قریبی اور خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں۔ افغانستان اور خطے میں امن واستحکام کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے
خیال رہے کہ گذشتہ روز افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پشاور سے پولیس کے ہاتھوں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کو افسوسناک قرار دیا تھا۔
افغان صدر نے کہا تھا کہ ایسے وقت جب ہمارا خطہ شدت پسندی و دہشت گردی کے مستقل خطرے سے دوچار ہے تو ہمیں انسانی حقوق کے کارکنوں اور پرامن تحریکوں کی حمایت کرنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا اگرچہ ہمارا خطہ شدت پسندی اور دہشت گردی کے مستقل خطرہ کی زد میں ہے ، لیکن حکومتوں کو انسانی حقوق کے کارکنوں اور شہری حقوق کی پرامن تحریکوں کی حمایت کرنی چاہئے۔
اشرف غنی نے مزید کہا انصاف کے طلب گار تحریکوں بالخصوص پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف تشدد کا استعمال خطے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔
افغان صدر نے کہا اگر پرامن تحریکوں کی سرگرمیوں سے کوئی متفق نہیں تو انھیں چاہیے کی ان اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے نہ کہ تشدد کے استعمال سے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ رات پشاور سے پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو ان کے دیگر دوستوں کے ہمراہ گرفتار کرلیا تھا جنہیں آج عدالت میں پیش کرکے منظور پشتین کو ریمانڈ کےلئے پولیس کے حوالے کردیا گیا جبکہ دیگر کو رہا کردیا گیا ۔