پاکستان کی پوری ریاستی مشنری بلوچ نسل کشی میں ملوث ہے – ماما قدیر بلوچ

201

لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3793دن مکمل ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں آج بی این پی (عوامی) کے مرکزی رہنما میر نوراحمد ملازئی نے اپنے ساتھیوں سمیت کیمپ کا دورہ کرکے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ریاست نے بلوچ فرزندوں اور خواتین کی اغواء نما گرفتاری اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کرنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے ریاست اس وقت بلوچوں کی نسل کشی میں طاقت کے استعمال میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیاں سرِ عام لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کر رہے ہیں پھر انہیں شہید کرکے انکے مسخ شدہ لاشیں ویرانوں اور جنگلوں میں پھینکتے ہیں

ماما نے مزید کہا آج فوج اور خفیہ ایجنسیاں سمیت پوری ریاست بلوچوں کی نسل کشی میں ملوث ہے اس بات کا اعتراف پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پریس کے سامنے کیا تھا اور وفاقی وزیر برائے انسان حقوق شیریں مزاری نے پارلیمنٹ میں اجلاس کے دوران کیا تھاکہ ہم چاہتے ہیں اس پالیسی کو ترک کیا جائے مگر کچھ ادارے نہیں چاہتے کچھ اداروں سے مراد صاف ظاہر تھا کہ فوج اور خفیہ ایجنسی نہیں چاہتے ہیں۔

ماما نے کہا ہم اس بات سے حیران ہیں کہ پاکستان کے وزیر اعظم اور ہیومن رائٹس کے وزیر سمیت عدلیہ پولیس اس بات کا اعتراف کئی بار کر چکے ہیں مگر اس کے باوجود اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے ادارے کیوں خاموش ہیں آج عالمی برادری کو خاموشی کے بجائے ریاست پاکستان کے خلاف ٹھوس اقدام اٹھانے چاہیے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔