مشرف کو اکبر بگٹی کیس میں پھانسی ہونی چاہیے تھی – این ڈی پی

202

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کو اگر شہید نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت پر پھانسی کی سزا ہوتی تو بلوچ قوم یہ سمجھتی کہ اسلام آباد نے بلوچوں کو ساتھ شہید نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کے مرکزی مجرم کو سزا دلا دی مگر پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا قانون توڑنے کی وجہ سے دی گئی ہے یہ وہ قانون ہے جس کو ریاست کے اپنے ادارے دانستہ طور پر توڑ رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر ریاست کا قانون ریڈ لائن ہوتا ہے اور اس ریڈ لائن کی پاسداری ہر شہری اور ریاستی اداروں پر فرض ہے کہ وہ اس کی پوری طرح سے قدر کریں اور اس کی پامالی کو ہرگز ہونے نہ دیں مگر بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر آپریشنز کیے جاتے ہیں اور ان آپریشنز میں بے گناہ بلوچوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کیا جاتا ہے بعض اوقات ان آپریشنز میں عام بلوچوں کو شہید بھی کیا جاتا ہے مگر ان تمام واقعات کو میڈیا رپوٹ نہیں کرتا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ اس وقت بلوچستان میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق 40 ہزار بلوچ مرد، خواتین اور بچے لاپتہ ہیں۔ حال ہی میں کوئٹہ سے بگٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے چھ افراد کو فورسز نے گرفتار کرکے لاپتہ کر دیا ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اب اگر ریاست یہ کہتی ہے کہ قانون کی پاسداری کرو تو سوال یہ اٹھتا ہے کونسا قانون؟ وہ قانون جس کو ریاستی ادارے خود توڑ رہے ہیں وہ قانون جس کو ریاست کے سیاستدان بدترین کرپشن کرکے خود توڑ رہے ہیں اس کی پاسدرای عام عوام کیسے کرے گئی؟
پرویز مشرف کے دور حکومت میں بے گناہ بلوچوں کو شہید کیا گیا کئی ہزار بلوچوں کو علاقہ بدر کیا گیا اور وہ آج تک واپس اپنے علاقوں میں جا نہیں پارہے، لاپتہ افراد کا سلسلہ بھی پرویز مشرف کے دور سے شروع ہوا اصغر بنگلزئی پرویز مشرف کے دور حکومت سے لاپتہ کیے گئے ہیں جوکہ آج تک لاپتہ ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کو پھانسی اگر شہید نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت پر ہوتا تو ہم یہ سمجھتے کہ بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھا گیا مگر اس کو پھانسی اس آئین توڑنے کی وجہ سے ہو رہا ہے، زیادہ مناسب یہ ہوتا کہ جنرل پرویز مشرف کو بلوچوں کی قتل عام پر پھانسی کی سزا ہوتی۔