بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل لیاری کے ترجمان نے لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ پر تنقیدی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ علم و شعور سے لیس تربیتی پروگراموں میں شرکت کرنے پر اساتذہ کو نوٹس جاری کرنا بلا جواز اور شعوری پروگراموں پر قفل لگانے کے مترادف ہے۔ اس طرح کے ناقابل برداشت رویے بلوچستان میں علم و شعور سے لیس طالب علموں کے بجائے چند کلرک کو جنم دینے کا مؤجب ہوگا جس کی ذمہ داری محکمہ تعلیم بلوچستان اور تعلیمی اداروں میں عہدوں پر براجمان وائس چانسلر ہونگے۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان تعلیمی حوالے سے ہمیشہ پسماندہ رہا ہے اور پسماندگی کی خاص وجہ تعلیمی اداروں میں سیاسی اور تعلیمی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرکے خوف کی فضا برقرار رکھنے کا عمل ہے جس کے انسداد کے بغیر بلوچستان میں خوشگوار تعلیمی فضا قائم کرنا بس ایک خواب ہوگا۔
ترجمان نے پروفیسر حسین مگسی اور دوسرے اساتذہ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے پر کہا ہے کہ اس سے یہ بات عیاں ہوتی ہیں کہ تعلیمی اداروں میں تحقیق اور تخلیق کا عمل دم توڑ رہا ہے اور اس کی جگہ رٹا سسٹم کو فروغ دینے کی کوشیشں کی جارہی ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سابقہ اور موجودہ حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کا نعرہ ناکام ہوچکا ہے اور اس نعرے کی آڑ میں طالب علموں کو مختلف طریقوں سے پریشان کیا جارہا ہے تاکہ وہ تخلیق و تحقیق کی جگہ رٹا سسٹم کو فروغ دے سکیں۔
ترجمان نے استادوں، پروفیسروں اور طالب علموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی مخدوش تعلیمی صورتحال کے پیش نظر یکجہتی و اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ بلوچ طالب علم تنظیمیں اس واقعے کے خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کرواکر لسبیلہ یونیورسٹی کے استادوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔