بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی سیکرٹری انفارمشن ڈاکٹر ناشاس لہڑی دیگر مرکزی رہنماوں کے ہمراہ اتوار کے روز بلدیہ ریسٹ ہاؤس حب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی عوامی کی سنٹرل کمیٹی جو27 دسمبر 2019 کو بمقام کراچی زیر صدارت پارٹی کے مرکزی صدر میر اسرار اللہ زہری منعقد ہوا جس میں ملکی، بین الااقوامی اور علاقائی سیاسی، معاشی اور معاشرتی پہلوؤں پر تفصیلی بحث کی گئی، اس تناظر میں پارٹی اس نتیجے پے پہنچی ہیں کہ یہ ملک جو22 کروڑ عوام پر مشتمل ہیں اس کی مستقبل حقیقی جمہوریت سے وابسطہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے بنیادی جمہوری اصولوں کی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر ادارہ ایک دوسرے کا احترام بغیر کسی مداخلت کے عدلیہ کی آزادی، پارلیمنٹ کی بالادستی، صحافت کی آزادی، ون ووٹ ون ہٹ کی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ایک بہتر معاشرتی نظام کی تشکیل نو جس میں لوگ اپنا آزادانہ حق رائے دہی استعمال کرسکیں تاکہ حقیقی نمائندے پارلیمنٹ تک پہنچ سکیں۔
ڈاکٹر ناشاس لہڑی کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں بی این پی عوامی کیساتھ انتہائی زیادتی کی گئی اور بی این پی عوامی کی جیتی ہوئی بازی کو ہار میں تبدیل کرنے کے بڑے منظم انداز میں کام کیا گیا جس میں اصغر رند ڈسٹرکٹ تربت، کیپٹن محمد حنیف نیشنل اسمبلی پنجگور، آواران، میر ظفر اللہ زہری اور پارٹی کے صدر میر اسراراللہ زہری کو پارلیمنٹ اور عوام کی خدمت سے دور رکھنے اور ان قوتوں کی راہ ہموار کی گئی جو عوام کی بنیادی مسائل سے ناآشنا ہیں اس لئے پارٹی سجھتی ہے کہ پنجہ آزمائی اور طاقت کے استعمال سے جب بھی اس ملک پر کی گئی اس کے منفی اثرات مرتب ہوئی ہے نظر یہ ضرورت کے تحت ملک کو چلانا کچھ مخصوص لوگوں کی مفاد ہوسکتی ہے اور لاکھوں کروڑوں عوام مفادات کی پاسبانی نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ فرد اور افراد کو ریاست کی خاطر قربان کی اور اداروں نے ریاست کو مضبوط کرنے کے باوقار فیصلے کیئے ہیں لیکن ہمارے ہاں ریاست کی مفادات کو افراد کی خاطر قربان کیا جاتا رہا ہے اس تناظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا کی نئی چیلنجوں کے مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں نئے ادارک کے ساتھ نئے عمران معاہدے کے تحت مل بیٹھ کے قوموں کی بنیادی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے اکائیوں کی مضبوطی زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری تین سبجیکٹ فیڈریشن کے پاس ہو جس میں دفاع خارجہ پالیسی اور کمیونیکشن باقی تمام اختیارات صوبوں اور اکائیوں کو دی جائے اکائیوں کی مضبوطی فیڈریشن کی صحت مندی کی نشانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر بلوچستان کا ایک اہم جز و شہہ رگ ہے اس وقت سی پیک کی بنیاد گوادر سے شروع ہوکر ملک کے طول و عرض میں ترقی کی چرچے گن گنائے جارہے ہیں اس کیلئے ضروری ہے سی پیک کے تمام منصوبے گوادر اور بلوچستان سے شروع کی جائے، بلوچستان کے عوام کی روزگار، تعلیم، صحت، مواصلاتی نظام، جدید علم حاصل کرنے کیلئے باہر کے ملک میں اسکالر شپ اور گوادر پورٹ 50 فیصد آمدنی بلوچستان حکومت کو دی جائے اور گوادر کے ترقی کے نام پر جو خدشات ہے، جو جیو گرافکس چنیجز ہے آنے والے وقت میں سلوموشن میں لانے کی کوشش کی جارہی ہیں گوادر کی زمینوں پے قبضہ گیریت اور بلوچستان کے سائل و سائل کے تحفظ کی خاطر قانون سازی کی جائے اور بلوچستان کے عوام کو قانون اور آئینی تحفظ دی جائے تاکہ احساس محرومیاں ختم ہو۔
ڈاکٹر ناشاس لہڑی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو نو آبادیاتی طرز حکمرانی پر چلانے کا انداز بند کیا جائے قوم پرست پارٹیوں میں سازشوں کے تحت پھوٹ ڈالنا ان کو سبوتاژ کرنا ففت کالمسٹ کا رول ادا کرنا نیک شگون نہیں بی این پی عوامی حالیہ سنیٹرل کمیٹی کے فیصلے کے روشنی میں ان تمام قوم پرست، جمہوریت پسند پارٹیوں کو اتحاد کی دعوت دیتی ہے جس میں قدر مشترک قومی شناخت سائل وسائل اور بلوچستان کے خلاف جوسازشیں ہورہی ہیں ان کی روک تھام اور خاص کر بلوچستان میں جو پولٹیکل فورسز ہیں ان کو کمزور کرنے کی خاطر جو صف بندی کی جارہی ہیں بلوچستان میں سیاسی لیڈروں کو کمزور کرنے کیلئے ایسی حالات پیدا کی جارہی ہیں جو ہماری پارٹی محسوس کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو ڈی پولیٹکل سائز کی طرف جارہی ہے جوکہ یہاں پولیٹکل پارٹیز کیلئے نیک شگون نہیں یہاں بسے ہوئے لوگوں اور علاقے کیلئے بہتر نہیں ہیں اس تناظر میں پارٹی سمجھتی ہے کہ بین الااقوامی جنگے جو مڈل ایسٹ کو تباہ کرتے ہوئے عرب دنیا کی معیشت کو تباہ کرنے کے بعد اس کی وسائل کی لوٹ کھسوٹ کو سامراج اپنا مدری پدری حق سمجھ رہی ہیں اس توسیع پسندرانہ اور جنگی جنون کے جوہر ہے وہ ہماری اردگرد منڈلا رہے ہیں ایسے حالات میں خواہشات اور جذباتی فیصلوں کے بجائے خورد بینی کیساتھ اس دلدل سے بچنے کی خاطر ہمسائے ممالک سے اچھے تعلقات جنگی جنون کے بجائے ڈائیلاگ اور ٹبیل پر بیٹھ کے گھمبیر مسائل کا حل بھی نکل سکتا ہے۔