شکست خوردہ ریاست
تحریر: بیبگر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان سے خواتین کو لاپتہ کرکے انہیں جنگی ڈهال بنانا ریاستی شکست کی نشاندہی ہے- پاکستانی ادارے اور فوج بلوچستان میں بری طرح شکست سے دوچار ہیں اور اپنی اسی شکست کو چھپانے کیلئے وه روز نئے حربے استعمال کر رہے ہیں- لیکن عورتوں اور بچوں کو بطور جنگی ڈهال استعمال کرنا جنگی قوانین کی خلاف ورزی ہے جو قبضہ گیر آرمی استعمال کرتا آرہا ہے- کئی دہائیوں سے ریاستی فورسز کی جانب بلوچ خواتین کو اغواء کیا جا چکا ہے- لیکن اسی ہفتے آواران و دیگر علاقوں سے خواتین کو اغواء کرنا اور بعد ازاں انہیں آزادی پسند جماعتوں کا سہولت کار ہونے کا الزام عائد کرکے انہیں منظر عام پر لانا ریاست کی نیچ ترین حربہ ہے جو بنگلادیش کے بعد بلوچستان میں دہرایا جارہا ہے-
ریاست اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے عورتوں کو مزاحمتی تنظیموں کا سہولت کار اس لئے پیش کررہا ہے تاکہ بلوچ نوجوانوں میں ایک خوف کی فضا پیدا ہو جائے اور وہ آزادی کی تحریک سے دستبردار ہوجائیں- اس عمل سے عالمی دنیا کی خاموشی پاکستان کی گھناؤنے حرکات کو مزید فروغ دیتی ہے- پاکستانی فورسز ہر وقت نہتے شہریوں کو اٹھا کر انہیں ماورائے عدالت قتل کرکے انکی مسخ شده لاشیں ویرانوں میں پھینک دیتا ہے اور کئی ہزار نوجوان کو ٹارچر سیلوں میں بند کرکے انہیں اذیت دے رہا ہے-
لیکن چند عرصے قبل سے بلوچ عورتوں اور بچوں کو نہ صرف شہید کر رہا ہے بلکہ انہیں سر عام بغیر کسی جرم کے اغواء کیا جارہا ہے جو یقیناً بلوچ قومی عزت اور غیرت میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے- ہزاروں بلوچ خواتین آج تک پاکستانی ٹارچر سیلوں میں بند ہیں لیکن حال ہی میں جن عمر رسیدہ خواتین کو اغواء کیا جا چکا ہے اور انہیں بارود و ہتھیاروں کیساتھ منظرِ عام پر لانا پاکستانی بوکھلاہٹ کی کھلی ثبوت ہے کہ وہ یقیناً شکست کے دہانے پر کھڑا ہے- وه اپنی بزدلی کی وجہ سے ان معصوم نہتے بلوچ خواتین کو اغواء کرکے خود کو جھوٹی تسلی دینا چاہتا ہے-
بلوچستان میں میڈیا کی پابندی کی وجہ سے پاکستانی فوج اپنی من مانی کرتا آرہا ہے، وه جس کو چاہے جہاں چاہے ماورائے عدالت قتل کرے اور جس کو اغواء کرکے پابند سلاسل کرے- اسے میڈیا کی مکمل حمایت کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی کھٹ پتلی حکومت اور ضمیر فروشوں کی کمک حاصل ہے- بلوچستان کی نام نہاد کھٹ پتلی پاکستانی شکست کو چھپانے کیلئے جھوٹ پہ جھوٹ بولتا آرہا ہے لیکن حکومتی پروپیگنڈے کا ہر وقت پرده پاش ہوتا ہے- وه کبھی بچوں کو سہولت کار کے شکل میں پیش کرتا ہے اور کبھی نہتے خواتین کے سامنے بندوق رکھ کر انہیں مسلح تنظیموں سے منسلک ہونے کا الزام لگاتا ہے جو یقیناً ریاست کی شکست کو ظاہر کرتا ہے-
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔