بلوچ طلباء کا اغواء سیاسی و تعلیمی عمل پر قدغن لگانا ہے – بی ایس او

182

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے بلوچستان میں طلباء کارکنوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ تیز ہوچکا ہے، تعلیمی اداروں میں سیاسی و شعوری قدغن کے سرکاری احکمات کے بعد جس طرح بی ایس او نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بلوچستان میں شعور کو کاٶنٹر کرنے کےلیے ایک مرتبہ پھر ظلم و جبر کا سلسلہ تیز ہوگا جو کہ درست ثابت ہوگئی۔

 ترجمان نے کہا تسلسل کے ساتھ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طلباء کارکنوں کو اغواء کرکے لاپتہ اور مختلف طریقوں سے طلباء سیاست چھوڑنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں،حالیہ دنوں گوادر سے تعلق رکھنے والے اسٹوڈنٹ ایکٹیوسٹ وہاب بلوچ کا اغواء اس کی واضح مثال ہے، وہاب بلوچ سمیت تمام طلباء کو اغواء کرنے کا مقصد بلوچ طلباء کو خوف زدہ کرکے ان کے سیاسی اور تعلیمی عمل پر مکمل قدغن لگانا ہے۔

ترجمان کے مطابق ماوارئے قانون و آئین گرفتاریوں اور بلوچستان اسمبلی سے اسٹوڈنٹ سیاست کے حق میں قرار داد کے منظوری کے باوجود مختلف علاقوں میں طلباء کو شعوری سرگرمیوں پر تنگ کرنا کسی صورت قابل برداشت نہیں، ایسی صورتحال مزید انتشار اور مایوسی کا سبب بنے گے۔

ترجمان نے کہا بی ایس او پرامن سیاسی و شعوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، پرامن انداز میں جدوجہد کے خلاف رکاوٹیں ڈالنے کا مقصد بلوچ طلبا کو ایک دفعہ پھر جذبات کا شکار بنا کر منفی نوآبادیاتی مقاصد کا حصول ہے تاکہ بلوچ قوم کو مختلف طریقوں سے دہشت گرد اور غدار قرار دے کر وسائل کے لوٹ مار کو جاری رکھا جاسکے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا  انسانی حقوق کے تمام اداروں میڈیا سمیت تمام باشعور طبقات کو بلوچستان میں طلبا کے خلاف نئی یلغار کا نوٹس لے کر صورتحال پر آواز بلند کرنی ہوگی بلوچ قوم کے تمام اسٹیک ہولڈرز مشترکہ مسائل پر بھرپور کردار ادا کریں تاکہ ظلم کے اس نئی لہر کا مستحکم جدوجہد کے ذریعے مقابلہ کیا جاسکے ۔