بلوچستان میں سول مارشل لا نافذ ہے – عثمان کاکڑ

386

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک اور صوبے میں سول مار شل لا نافذ ہے پارلیمنٹ کو غیرجمہوری قوتوں نے سازش کے تحت تالے لگائے ہیں، قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہے بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی اراکین کی جانب سے نہیں آئے گی بلکہ وہ قوتیں تبدیلی لائیں گے جنہوں نے سلیکٹڈ حکومت کوعوام پر مسلط کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

عثمان کاکڑ نے کہا کہ موجودہ پشتون دشمن حکومت نے پشتون علاقوں میں ترقیاتی فنڈز نہیں دیا ہے اور تمام تر فنڈز مخصوص علاقوں کو جاری کیا گیا ہے جس کی وجہ پشتون علاقے ایک بار پھر پسماندگی کا شکار ہیں، پشتون علاقوں میں دو نئے ڈویژن اور چھ نئے اضلاع فوری طور پر بنائی جائے اور مساوی بنیاد پر فنڈز فراہم کیا جائے اور بیوروکریسی میں بھی پشتونوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے 37 ارب روپے لیپس ہوکر وفاق نے آئی ایم ایف کے قرضے کی ادائیگی کیلئے واپس لے لیا ہے، نااہل اور سلیکٹڈ حکومت صوبے اور عوام کے بہتر مفاد میں فیصلے نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت سول مارشل لا ہے اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی جو بات کرتی تھی وہ آج ثابت ہوگئی کہ پارلیمنٹ کو تالے لگے ہوئے ہیں اور تمام تر فیصلوں کو آرڈیننس کے ذریعے کیا جارہا ہے جس کو ہم کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے۔ تین ماہ سے سینیٹ کا اجلاس نہیں ہوا جب سینیٹ کا اجلاس ہی نہیں ہوگا تو قانون سازی کیسے ہوگی اور اسی طرح قومی اسمبلی کا بھی یہی حال ہے ایک دو دن اجلاس کرکے پھر اجلاسوں کو ملتوی کیا جاتا ہے سلیکٹڈ وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کو اس لیے لایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کمزور کیا جاسکے۔

عثمان کاکڑ نے کہا کہ نیب کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور جس طرح آرڈیننس کے ذریعے نیب کو لاگو کیا جارہا ہے اس کو ہم کسی بھی صورت تسلیم نہیں کرینگے۔ ایسے آردیننس کو لایا گیا کہ عدلیہ، فوج اور بیوروکریسی کا احتساب نہیں ہوگا صرف اور صرف سیاستدانوں کا احتساب ہوگا وہ بھی اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کا احتساب کیا جارہا ہے ایسے احتساب کو نہ پہلے تسلیم کیا اور نہ اب تسلیم کرینگے۔

انہوں نے کہا ہے کہ صوبے میں اس وقت حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے یہاں جو لوگ حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے بھاگ دوڑ کررہے ہیں ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے بلکہ اختیار ان لوگوں کے پاس ہے جنہوں نے سلیکٹڈ حکومت کو عوام پر مسلط کیا ہے جب وہ چاہے توصوبے میں حکومت کی تبدیلی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے صاف کہہ دیا کہ ہم تبدیلی نہیں لائیں گے بلکہ نئے انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی عروج پر ہے جنوری میں ایک اور منی بجٹ لارہے ہیں اور 300 فیصد بجلی و گیس مہنگا کردیا گیا ہے لاکھوں افراد بے روزگار ہے ملک میں داخلہ اور خارجہ پالیسی نہ ہونے کے برابر ہے ترکی اور ملائیشیا کو بھی ناراض کر دیا گیا۔