بلوچستان: رواں سال واقعات میں فورسز اہلکاروں سمیت 145 افراد ہلاک ہوئے

225

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں گذشتہ سالوں کی نسبت رواں برس شدت پسندی کے واقعات میں 33 فیصد اور ہلاکتوں میں 53 فیصد کمی ہوئی۔ سال 2019 میں بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر واقعات میں 145 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2018 میں 313 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں رواں برس امن و امان کے حوالے صورتحال میں واضح بہتری آئی، 2019 کے دوران بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ ، بارودی سرنگوں کے دھماکوں سمیت 190 واقعات میں فورسز اہلکاروں سمیت 145 افراد ہلاک جبکہ 528 افراد زخمی ہوئے۔

شدت پسندی کے واقعات میں 43 ایف سی، 21 پولیس اور 11 لیویز اہلکار دوران ڈیوٹی ہلاک ہوئے۔

رواں سال 29 جنوری کو لورالائی میں ڈی آئی جی آفس حملے میں 9 افراد ہلاک ہوئے، 18 اپریل کو اورماڑہ میں 14 پاکستانی نیوی اہکاروں کو بس سے اتار کر ہلاک کیا گیا، 21 اپریل کو کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی میں خودکش دھماکے میں 21 افراد ہالک ہوئے۔

حکام کے مطابق بارہ مئی کو گوادر میں پانچ ستارہ ہوٹل پر حملے میں 5 افراد ہلاک ہوئے، 28 ستمبر کو چمن میں دھماکے میں سیاسی رہنماء سمیت 3 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 15 نومبر کو کچلاک بائی پاس دھماکے میں 3 ایف سی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

حکام کے مطابق رواں برس کے مقابلے میں 2018 کے دوران بلوچستان میں شدت پسندی کے 284 واقعات میں 313 افراد ہلاک جبکہ 609 زخمی ہوئے تھے۔