آواران کے مختلف علاقوں سے چار خواتین کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا جنہیں بعدازاں اسلحہ و گولہ بارود کے ہمراہ منظر عام پر لاکر دہشتگردی کے الزامات عائد کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق زیر حراست خواتین میں سے بی بی حمیدہ اور بی بی نازل کو مبینہ تشدد سے نڈھال ہونے کے باعث ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے سرکاری اعلامیے کے مطابق آواران کے مقامی افراد کی شکایات اور نشاندہی پر پولیس اور لیویز نے مشترکہ کارروائی کر کے ان خواتین کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار خواتین سے دستی بم، تین پستول اور گولیاں برامد کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیہم ستم رسیدہ، بلوچ زادیاں – ٹی بی پی فیچر رپورٹ
خواتین پر کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی کی سہولت کاری کا الزام عائد کیا گیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان خواتین کو کہاں سے اور کیسے حراست میں لیا گیا ہے۔
دوسری جانب بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزنشن (بی ایچ آر او) کا دعویٰ ہے ان خواتین کو ان کے گھروں سے حراست میں لیا گیا اور 24 گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد انھیں لیویز کے حوالے کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں خواتین و بچے بھی محفوظ نہیں ہیں – این ڈی پی
علاوہ ازیں دو روز قبل بی ایچ آر اور وی بی ایم پی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا جبکہ بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔