بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں خواتین و بچے بھی محفوظ نہیں ہیں – این ڈی پی

243
File Photo

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آواران میں خواتین کی اغواء نما گرفتاری کے بعد انکو ڈرامائی انداز میں میڈیا کے سامنے پیش کرنا اور انکو دہشتگرد کہنا کسی مذاق سے کم نہیں ہے۔

اس سے پہلے بھی فروسز نے کئی بلوچ فرزندوں کو اغواء نما گرفتاری کے بعد جھوٹے مقدمات میں پیش کیا ہے یہ ہمارے لیئے نئی بات نہیں ہے، کئی بلوچ خواتین و بجے آج بھی ریاستی زندانوں میں دردناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،یہاں المناک بات یہ کہ انسانی حقوق کی تنظمیں بلوچستان کے حوالے سےگنگے بنے ہوئے ہیں کہاں ہیں وہ اسلام آباد کے فمینٹس جو خود کو خواتین کی تحریک کی ترجمان کہتی ہیں انکے نظر میں بلوچ خواتین کی کوئی اہمیت نہیں ہے وہ ہمیشہ اپنے پنجابی خواتین کی ترجمانی کرتی ہیں،بلوچستان میں نہ روکنے والا فوجی آپریشن سے اب خواتین، بچے اور بزرگ بھی محفوظ نہیں ہیں بلوچستان کو بلوچ قوم کے لیئے تنگ کیا جارہا ہے مگر ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچ اپنے سرزمین کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑے گا اور نہ کسی کو یہاں آباد ہونے دے گا،سی پیک سے جس طرح گوادر کے عوام کو تنگ کیا جارہا ہے اور لوگوں کو بے گھر کرنے کی کوشیش بھی جاری ہیں یہ سب اقدام ایک دن بہت بھیانک روپ اختیار کرلے گا۔

بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن سے انسانیت کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں کئی خاندانوں کو لاپتہ کیا گیا ہے جنکا آج تک کسی کو کوئی علم نہیں ہے یہ تو انکو قتل کردیا گیا ہے یہ انکو ازیت ناک سیلوں میں قید کیا گیا ہے بلوچستان میں اجتماعی قبریں اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان میں انسانیت کو شدید خطرہ لاحق ہے جسکو تحفظ دینا معزب دنیا کا اخلاقی فرض ہے۔