راشد حسین کی بازیابی کے لیے گذشتہ ایک سال سے اندرون و بیرون ممالک احتجاج کررہے ہیں لیکن تاحال انہیں منظر عام پر نہیں لایا جارہا ہے، انسان حقوق کی اداروں کی خاموشی سے ہمارے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا۔
راشد حسین بلوچ بلوچ گذشتہ سال 26 دسمبر کو متحدہ عرب امارات سے لاپتہ کیے گئے، وہ انسانی حقوق کے متحرک کارکن تھے جن کی جبری گمشدگی کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہورہا ہے۔
فریدہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہم بارہا انسانی حقوق کے تنظیموں اور مہذب ممالک سے گزارش کرچکے ہیں کہ وہ میرے بھائی کے بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں آج انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقعے پر میں ایک بار پھر علاقائی و عالمی انسانی حقوق اداروں سمیت اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہوں کہ میرے بھائی راشد حسین بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
خیال رہے راشد حسین بلوچ کے لواحقین کے مطابق انہیں گذشتہ سال متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کرکے چھ مہینے تک اپنے حراست میں رکھا جبکہ انہیں رواں سال غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کیا گیا جہاں وہ پھر سے خفیہ طور پر حراست میں رکھا گیا ہے۔
لواحقین کی جانب سے کوئٹہ اور کراچی پریس کلبوں کے سامنے مظاہروں کے علاوہ انسانی حقوق کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کی جاچکی ہے کہ راشد حسین کو پاکستانی حکومت منظر عام پر لائے اور اگر اس پر کوئی الزام ہے تو عدالت میں پیش کرکے اسے قانونی حقوق دیے جائے۔
فریدہ بلوچ کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی اداروں اور مہذب دنیا کی اس حوالے سے خاموشی ہمارے خدشات میں اضافہ کررہی ہے ہمیں ڈر ہے کہ راشد حسین کے جان کو دیگر لاپتہ افراد کی خطرات لاحق ہے۔