امریکہ نے کہا ہے کہ وہ آتشیں مواد کی نشاندہی کرنے والے کھوجی کتوں کو اردن اور مصر نہیں بھجوائے گا کیونکہ غفلت کی وجہ سے وہاں بہت سے جانوروں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی کتے کی موت نہایت افسوسناک ہے۔
رواں برس ستمبر میں امریکی رپورٹ میں یہ سامنے آیا کہ حالیہ برسوں میں اردن اور مصر اور دیگر آٹھ ممالک بھجوائے جانے والے 100 سے زیادہ کتوں کی حفاظت کے معاملے میں کوتاہی برتی گئی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی جانب سے یہ تربیت یافتہ کتے انسداد دہشت گردی پروگرام کے تحت ان ممالک میں بھجوائے جا رہے تھے۔
اردن اور مصر کی جانب سے اب تک اس امریکی فیصلے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
امریکہ کی جانب سے پابندی کا اعلان پیر کو کیا گیا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد مزید کتوں کی اموات کو روکنا ہے۔
ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ کتے انسداد دہشت گردی کے لیے ہماری بیرونی ممالک کوششوں اور امریکیوں کی زندگی بچانے میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
حکام نے مزید کہا ہے کہ جو کتے اردن اور مصر بھجوائے جا چکے ہیں وہ فی الحال وہیں رہیں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے انسپکٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اردن میں ایک کتے کی ہلاکت سنہ 2017 میں لو لگنے کی وجہ سے ہوئی۔
دستاویز کے مطابق دو اور کتوں کو شدید بیماری کی حالت میں امریکہ واپس لایا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک اتنا شدید بیمار تھا کہ اسے آسان موت دینی پڑی جبکہ دوسرے کو جس کا وزن انتہائی کم ہو چکا تھا کی صحت کی بحالی کے لیے اس کی دیکھ بھال کی گئی۔
یہ تینوں کتے بیلجین میلینوئس نسل کے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اسی حوالے سے رواں ماہ کے آغاز میں آنے والی فالو اپ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اردن بھجوائے جانے والے دو دیگر کتوں کی موت غیر طبعی وجوہات کی بنا پر پوئی۔
ایک کی موت شدید گرمی کی وجہ سے ہوئی اور دوسرے کی تب جب پولیس نے کیڑے مار دوا سپرے کی۔
اردن تربیت یافتہ کتوں کو امریکہ سے لینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اب تک امریکہ نے100 کے قریب تربیت یافتہ کھوجی کتوں کو مشرق وسطیٰ میں مختلف ممالک کو بھجوایا ہے۔
امریکی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنہ 2018 اور 2019 کے دوران مصر بھجوائے جانے والے دس میں سے تین کتوں کی ہلاکت پھیپھڑوں کے کینسر، پتے کے پھٹنے اور گرمی لگنے سے ہوئی ہے۔