آواران سے خواتین کی گرفتاری، اختر مینگل کی وزیر داخلہ سے ملاقات

251

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں بی این پی کے وفد نے اسلام آباد میں ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ملاقات میں آواران میں گرفتار خواتین کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔

اس موقعے پر وفاقی وزیر داخلہ و ریٹائرڈ بریگیڈیئر اعجاز شاہ، بی این پی کے اراکین قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، محمد ہاشم نوتیزئی، ڈاکٹر شہناز بلوچ بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے قاسم خان سوری نے کہا کہ بلوچستان میرا گھر ہے یہاں کے عوام کی ترقی، خوشحالی اور تقدس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں آواران سے گرفتار خواتین کو فوری طور پر رہا کیا جائے کیونکہ بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے ہمارے ہاں کسی بھی معاملے میں چاہے وہ گھریلو جھگڑا ہو یا قبائلی رنجشیں، میں بھی خواتین کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ایسے واقعات سے جہاں ہمارے قبائلی روایات پامال ہوتے ہیں وہی اس کے ساتھ ساتھ اس جیسے واقعات یہاں کی عوام کو اشتعال دلانے کا سبب بنتے ہیں، آواران میں خواتین کی گرفتاری کے بعد بلوچستان کی عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

اس موقعے پر وفاقی وزیر داخلہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر اعجاز شاہ نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل اور وفد کو مکمل یقین دہانی کرائی کہ اس مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے گا۔

بعدازاں بی این پی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل کی قیادت میں وفد نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر بلوچستان کے لوگ چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ہو اکھٹے اور اتفاق سے بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے کام کرینگے تو وہ وقت دور نہیں جب ہماری آنے والی نسل کا مستقبل تابناک اور روشن ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے بچوں کے ہاتھ میں اسلحہ کی بجائے قلم و کتاب ہوگا جس سے وہ جدید دور کے علم کو حاصل کرکے صوبے اور ملک کا نام روشن کرینگے۔