ہم خود کو خود ہی جلا رہےہیں
تحریر: غلام رسول آزاد
دی بلوچستان پوسٹ
ہم ایک ایسے دور میں ہیں، جہاں کوئی کسی کا بھروسہ کر بھی نہیں سکتا ہے، نہ بھائی بھائی کا نہ ہی دوست کا، مگر ہماری معصومیت اس حد تک پہنچی ہے کہ کچھ نام نہاد قوم پرست دو بات ہماری عزتوں کی ہماری شہیدوں کے لہو کا بات کرنے لگتےہیں تو ہم اس قدر کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں کہ اپنا ایمان ان پر اس قدر نازل کردیتے ہیں جو کہ ذرا برابر بھی اسکا مستحق نہیں ہوتےہیں، جو بس اپنے قوم کو دراصل جذباتی طور پر گمراہ کرکے ان کے جذباتوں سے کھیل رہے ہیں۔
ریاست ہر بار ہمیں یہ باور کروا رہا ہےکہ آپ ایک نرم دل بہادر قوم اور غیرت مند ہیں، یہ بات تو تسلیم کرنے کی ہے مگر اس دور جدید میں آخر کیوں بار بار ہمیں بیوقوف بنا کر ہمارے قومی غیرت اور ننگ کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف خود کو ہماری عزتوں کا رکھوالا کہتے ہیں اور دوسری طرف ہماری عزتوں کا سودا کرکے ہماری ماوُں بہنوں کی ہر چوک اور شاہراوُں پر تذلیل کی جاتی ہے، ہمارے بزرگوں اور بوڑھوں کی بے عزتی کی جاتی ہے۔ کبھی اسکیم کی ٹھیکے کی لولی پاپ دے کر ہمارے شہیدوں کے لہو کا سودا کرتے ہیں اور کبھی چھوٹے چھوٹے مراعات دے کر ہمارے ایمان کا سودا کرکے ہمیں علم سے دور رکھتے ہیں اور کبھی ہمارے تعلیمی اداروں کو کینٹ کی شکل دے کر ہمیں علم کی زینت سے دور کردیتے ہیں ۔ جب ہم بات کریں تو غدار قراردیتے ہیں۔
تعلیمی اداروں سے طلب علم دنیا کی سب سے بڑی جنگ جہالت سے لڑائی شروع کرتے ہیں، مگر صد افسوس ہمیں اداروں میں قلم و کتاب کی جگہ ہر طرف چھاونی اور چھاونی کے اندر اسلحہ اور ایک خوفناک لباس میں مسلح شخص نظر آتا ہے۔ اس خوف کے عالم میں تم طلباء کے دلوں میں محبت کی امید کرتے ہو جو کہ تنفر کے سوا اور کچھ پیدا نہیں ہوسکتا ہے، ہمیں ہم سے دست و گریباں کردیا گیا ہے، ہمارے ساحل و وسائل کو اپنی جاگیر سمجھ لیا گیا ہے اور ہم خود کو خود جلا رہے ہیں، یہ وقت یکجہتی کا ہے نہ کے دست و گریباں ہونے کا، ہماری قوم، ثقافت، زبان، وطن، کو غیر کی نظر بد لگ گئی ہے، اگر ہم نے آواز نہیں اٹھائی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گا، ہمیں ہماری شہیدوں کا لہو معاف نہیں کریگا ۔ ہم تاریخ کے آگے گنہگار اور شرمندہ ہوٰں گے ۔ آج کے نسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ گروہی و ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر قومی بنیادوں پر سوچ لیں تاکہ آنے والی نسل اور تاریخ ہمیں اچھے نام سے یاد کریں ۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔