پنجگور: طالب علم انجینئر فیروز اور جمیل کے گمشدگی کو چھ مہینے مکمل

410

بلوچستان کے ضلع پنجگور کے رہائشی طالب علموں کی جبری گمشدگی کو چھ مہینے مکمل ہوگئے۔

بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم انجئنیر فیروز بلوچ ولد عبدالحکیم اور بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ سماجیات کے طالب علم جمیل ولد حاجی آدم کو رواں سال 30 مئی کو قلات سے مسلح افراد اس وقت حراست میں لیکر اپنے لے گئے جب وہ کوئٹہ سے پنجگور جارہے تھے۔

طالب علموں و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے جبری گمشدگی کے واقعات بلوچستان میں دو دہائی کے زائد عرصے سے رپورٹ ہورہی ہے جبکہ کئی واقعات میں لاپتہ افراد کے لواحقین پاکستان اور خفیہ اداروں کو ایف آئی آر میں نامزد کرچکے ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کا انجینئر فیروز بلوچ اور انجینئر جمیل احمد کے اغواء کے دو روز بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو بلوچ انجینئروں کے اغواء پر سوموٹو نوٹس لینا چاہیئے۔

حاجی لشکری کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کی غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائیوں سے بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان بداعتمادی میں اضافہ ہورہا ہے اور سمجھ نہیں آرہی کہ اس بداعتمادی میں اضافہ کرنے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے۔

بیوٹمز کے طالب علموں کا انجینئر فیروز اور جمیل بلوچ کے گمشدگی پر کہنا تھا کہ انجئنیر فیروز بلوچ اور جمیل بلوچ کی جبری گمشدگی سے طالب علموں سمیت ان کے اہلخانہ شدید ذہنی پریشانی اور خوف میں مبتلا ہے کہ پر امن طالب علموں کو بنا کسی جرم کے دن دھاڑے بسوں سے اتار کر غائب کیا جاتا ہے۔ اس طرح کے رونماء ہونے والے واقعات سے طالب علموں کے مستقبل حوالے سخت تشویش پائی جاتی ہیں۔

خیال رہے انجینئر فیروز، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی (بی ایس اے سی) کے سابق مرکزی وائس چیئرمین جبکہ جمیل بلوچ ممبر ہے۔

طلباء کے گمشدگی کے بابت پاکستان انجینئر کونسل کی جانب سے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان کے نام ایک درخواست بھی لکھا گیا لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

فیروز بلوچ کی بہن اور جمیل بلوچ کے کزن فاطمہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں طلبہ سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ وہ جبری گمشدگی کے شکار ہیں۔

فاطمہ کا کہنا ہے میرا بھائی فیروز سینکڑوں طالب علموں سمیت سینکڑوں طلباء غیر قانونی تحویل میں ہیں۔

بی ایس اے سی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے اس حوالے سے کہا کہ ‏موجودہ طلباء سیاست مکمل قدغن کا شکار اور سیاست طلباء کیلئے ایک خوف کی مانند بن چکی ہے، طلباء کی جبری گمشدگی بھی ایک انتہائی تشویشناک امر ہے جس سے نوجوان مزید خوفزدہ ہو گئے ہیں۔

چیئرمین نواب بلوچ کا کہنا ہے فیروز بلوچ جو بلوچستان یونیورسٹی کا ایک طالبعلم تھا اپنے کزن کے ہمراہ چھ مہینے پہلے لاپتہ کیا گیا تھا جس کا آج تک پتا نہیں چل سکا لیکن ان سب حالات کے باوجود ہم مایوس نہیں ہیں اور بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی اپنے ساتھوں کے ہمراہ بھرپور جذبے کے ساتھ اس گھٹن زدہ اور خوفزدہ ماحول کو ختم کرنے کیلئے برسرپیکارِ عمل ہے۔