امریکی عدالت نے دو ٹویئٹر ملازمین سمیت تین افراد پر سعودی عرب کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے حکومت اور شاہی خاندان پر تنقید کرنے والے انٹرنیٹ صارفین کی جاسوسی کے لیے ٹوئٹر ملازمین کو بھرتی کیا۔
سان فرانسسکو کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک مقدمے کے دوران بتایا گیا کہ سعودی حکام نے شاہی خاندان پر تنقید کرنے والے پرائیویٹ ٹوئٹر اکاؤنٹس، اُن کے ای میل ایڈریس اور صارفین کی لوکیشن کا پتہ چلانے کے لیے ماہر ٹوئٹر ملازمین کو بھرتی کیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ٹوئٹر ملازمین کو ایسے صارفین کا پتہ لگانے کی ذمہ داری سونپی جو میڈیا سے وابستہ بڑی شخصیات ہوں اور ان کے 10 لاکھ سے زائد فالوورز ہوں لیکن کسی کا نام نہیں بتایا گیا۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق دو سعودی اور ایک امریکی شہری سعودی حکومت اور شاہی خاندان کی ایما پر تنقید کرنے والے ٹوئٹر اکاؤنٹس کے مالکان کا پتہ لگاتے تھے۔
امریکی عدالت کے مطابق ان ٹوئٹر ملازمین کو ایک اعلی سعودی آفیشل ہدایات جاری کرتا تھا جس کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ وہ مبینہ طور پر سعودی شاہی خاندان کا فرد ہے۔
امریکی عدالت نے جن تین افراد پر جاسوسی کی فرد جرم عائد کی ہے ان میں ٹوئٹر کے دو سابق ملازمین علی الزبارہ اور احمد ابو عمو کے علاوہ امریکی شہری احمد المطیری شامل ہے۔