عراق کے جنوبی شہر نجف میں مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کو نذر آتش کر دیا۔
خلیجی ملک میں کئی ہفتوں سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں اور مظاہرین کی جانب سے کرپشن کا خاتمہ، نوکریوں کی فراہمی اور فلاحی سہولیات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ مظاہرین کی جانب سے ایران سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ عراق کے داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کرتے ہوئے ملک سے نکل جائے۔
گزشتہ دو ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک 350 کے قریب افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین کی جانب سے نجف میں واقع ایرانی قونصل خانے پر دھاوا بولنے سے قبل ہی قونصلیٹ کا عملہ جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
خیال رہے کہ یہ ایک ماہ کے دوران ایرانی قونصل خانے پر دوسرا حملہ ہے، تین ہفتے قبل بھی عراق کے شہر کربلا میں مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔
حکومت اور بہت سی مقامی بااثر شیعہ مسلمان ملیشیاؤں کی حمایت کرنے والے ایران نے پہلے مظاہرین پر زور دیا تھا کہ وہ ’قانونی فریم ورک کے اندر‘ تبدیلی کے لیے مظاہرہ کریں۔
ایران نے مغربی ممالک پر الزام لگایا تھا کہ وہ عراق میں بدامنی پھیلا رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ بھی عراق کے وزیراعظم عبدالمہدی نے مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد دارالحکومت بغداد میں کرفیو کا اعلان کیا جبکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں عراق کا 12واں نمبر ہے۔