شعبہ بلوچی جامعہ بلوچستان کی جانب سے بلوچی زبان کے نامور طنز و مزاح نگار مرحوم محمد بیگ بیگل کی یاد میں ”بیگ محمد بیگل، جُست ءُ پرسی دیوان” کے نام سے کوئز پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں بی ایس بلوچی، ایم اے بلوچی، ایم فل اسکالر اور پی ایچ ڈی کے طلباء وطالبات کے درمیان بلوچستان کی تاریخ، جغرافیہ، ثقافت اور زبان و ادب کے حوالے سے سوال و جواب کا مقابلہ ہوا۔
تقریب میں ہرسال سوال کے جواب میں طلباء و طالبات کو دس عدد کتابوں کی سیٹ دی گئی۔ تقریب میں جامعہ بلوچستان کے پرو وائس چانسلر اکیڈمک، اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر، مختلف شعبوں اور بلوچی کے پروفیسرز شریک تھے۔
بیگ محمد بیگل جست ءُ پرسی دیوان کیلئے بلوچی اکیڈمی کوئٹہ نے چھ سو کتابیں دیکر سب سے بڑی تعاون کی جبکہ بلوچستان اکیڈمی کیچ، اوتاک مکران، عزت اکیڈمی پنجگور، چمگ پبلی کیشن، مہردرپبلی کیشن، سنگت اکیڈمی آف سائنسز، استین پبلی کیشن، زند اکیڈمی نوشکی، انسٹی ٹیوٹ آف بلوچیا، سچکان پبلی کیشن، علم و ادب پبلی کیشن، بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی و دیگر ادبی اکیڈمیوں، پبلشزر کی جانب سے کتابیں عطیہ کی گئی تھیں۔ تقریب میں حصے لینے والے طلبہء میں تقریباً پندرہ سو سے زائد کتابیں تقسیم کی گئیں۔
تقریب سے مہمان خصوصی و جامعہ بلوچستان کے پرو وائس چانسلر اکیڈمک ڈاکٹر سعود تاج، چئیرمین شعبہ بلوچی ڈاکٹر رحیم بخش مہر، اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، چئیرمین براہوئی ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر لیاقت سنی، چئیرمین سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر مختار بلوچ، تربت یونیورٹی کے پروفیسر ڈاکٹر گل حسن بلوچ، شعبہ سوشل ورک کے پروفیسر ڈاکٹر سراج بشیر، پروفیسر طاہرہ نوتانی، پروفیسرعمران شبیر و دیگر نے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شعبہ بلوچی کی جانب سے اس طرح کے مقابلوں کا انعقاد خراج تحسین ہے، جدید دور میں جہاں طلباء وطالبات کتابوں کو چھوڑ کر سوشل میڈیا و دیگر ڈیجل چیزوں کی جانب راغب ہورہے تو دوسری طرف ان کو مقابلوں میں کتابیں انعام دینے سے طلباء و طالبات کتابوں کی اہمیت و افادیت سے آگاہ ہوکر مستفید ہوسکیں گے اور کتاب کلچر کی فروغ ہوگی۔
مقررین نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں شعبہ بلوچی ہی وہ واحد شعبہ ہے جہاں ہمیشہ اس طرح کی تقریبات کا انعقاد کرکے طلبہ میں کتاب پڑھنے کی شوق کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ کتاب انسان کی کامیابی کا ذریعہ ہیں۔ طلبہ کو اس طرح کی سرگرمیوں میں مشغول رکھنا بہت اچھی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب ہونے والے طلباء و طالبات میں شیلڈز اور سوینئر تقسیم کرنے کے بجائے کتابیں بانٹنے سے ان میں کتاب پڑھنے کی شوق پیدا ہوگی۔ اس طرح کے قوئز پروگرام میں طلباء و طالبات نہ صرف بلوچستان کی تاریخ، ثقافت، جغرافیہ اور ادب سے شناسائی حاصل کرینگے بلکہ انکی امتحانات کی بھی تیاری ہوگی۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ شعبہ بلوچی کی جانب سے اس طرح کے بہترین تقریبات کی انعقاد سے یونیورسٹی کے دوسرے ڈیپارٹمنٹس بھی متاثر ہوں گے۔ موجودہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں بھی کتابوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کتاب وہ شے ہیں جو پڑھنے سے انسان کی شخصیت، نفسیات اور معاشرے میں رہن سہن کے طریقہ کار کا تعین ہوتا ہے۔
تقریب کے آخر میں شعبہ بلوچی کے چئیرمین ڈاکٹر رحیم بخش مہر نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا شعبہ بلوچی 2013سے قوئز پروگرام کا انعقاد کرتا آرہا ہے جس میں ڈیپارٹمنٹ کے تمام استادوں کی تعاون شامل ہے۔ شعبہ بلوچی کی یہ روایت رہی ہے کہ طلباء و طالبات کو کورس کی کتابیں پڑھانے کے ساتھ ساتھ دیگر سرگرمیوں میں مشغول کرکے ان کی صلاحیتوں کو تراشے تاکہ طلبہء یہاں سے صرف ڈگری لیکر فارغ نہ ہوجائیں بلکہ عملی میدان میں معاشرے کیلئے اور بلوچی زبان و ادب میں اپنا حصہ ڈالیں۔ فخر کی بات ہے کہ اس وقت شعبہ بلوچی سے فارغ التحصیل طلبہ ادب، ثقافت، زبان، تاریخ اور دیگر شعبوں میں ایک مقام حاصل کرچکے ہیں اور مختلف ادبی موضوعات میں کتابیں بھی لکھ چکے ہیں۔
ڈاکٹر رحیم بخش مہر نے کہا کہ اس پروگرام کی انعقاد میں شعبہ بلوچی کے پروفیسرز اور بلوچستان کے مختلف اکیڈمیز و پبلشرز کا تعاون بہت زیادہ ہے۔ اس طرح کے تقریبات کا مقصد طلبہ میں کتابیں پرھنے اور کتابوں سے قربت رکھنے کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔
تقریب میں اسٹیج کے نظامت کے فرائض پروفیسر زاہد دشتی، مجاہد بلوچ اور سعید عاقل نے انجام دیئے۔