جے یو آئی پلان بی: بلوچستان میں شاہراہیں بند

338

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ ف) کا اسلام آباد میں 14 روز تک جاری رہنے والا آزادی مارچ کا دھرنا گزشتہ روز ختم ہوگیا اور اب پلان بی کے تحت مختلف شہروں میں دھرنے دیے جارہے ہیں۔

ریجنل کوآپریشن فار ڈویلمپنٹ ہائی وے (آر سی ڈی شاہراہ) حب کے قریب بند ہونے سے کراچی اور بلوچستان کے درمیان آمدورفت متاثر ہوئی۔

کوئٹہ میں صوبائی امیر جے یو آئی مولانا عبدالواسع نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’پلان پی کے تحت دو دو اضلاع کی سڑکیں بند کریں گے، کل خضدار اور لورالائی میں قومی شاہراہیں بند کی جائیں گی جبکہ ہفتہ کو کوئٹہ ۔ جیکب آباد اور نصیرآباد اور ژوب میں سڑکیں بند کریں گے۔

مولانا عبدالواسع نے بتایا کہ 17 نومبر کو کوئٹہ ۔ تفتان اور کوئٹہ ۔ چمن شاہراہ بند کی جائیں گی،18 نومبر کو کوئٹہ کراچی شاہراہ بند کی جائے گی جبکہ ہفتے میں ایک دن تمام شاہراہیں ایک ساتھ بند کی جائیں گی البتہ اس دن کا تعین بعد میں ہوگا، عوام شاہراہیں بند ہونے والے دنوں میں سفر نہ کریں۔

خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ 27 اکتوبر سے شروع ہوا اور بلوچستان سمیت مختلف علاقوں سے قافلے 31 اکتوبر کی شب اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے آزادی مارچ کی حمایت کی تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دھرنے کی مخالفت کی تھی۔

شاہراہیں بند کرنے کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تمام بڑی شاہراہیں بند کی جا رہی ہیں اور انہیں ہدایات کی گئی ہیں کہ ایمبولنسوں، باراتوں اور میتوں کو جانے دیا جائے۔ اگر یہ لوگ استعفیٰ دے چکے ہوتے تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم نے 14 دن اسلام آباد میں دھرنا دے کر ثابت کر دیا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں۔ ہم صوبائی حکومتوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ احتیاط سے کام لیں۔ کہا گیا ہے کہ عوام کو تکلیف ہو گی، لیکن ہم قوم اور ملک کی جنگ لڑ رہے ہیں