تیرہ نومبر بلوچ شہزادوں کا دن
تحریر: بالاچ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
۱۳ نومبر کا دن بلوچ قوم کے لئے ایک اعزاز سے کم نہیں، اس مقدس دن بلوچ قُوم بہ سر فخر بُلند ہوکر اپنے شہدا کی قربانیوں، جرأت اور مادر وطن بلوچستان کی حصولِ آزادی کے لئے بہائے جانے والے خون کے نذرانے کو ایک اعزاز و شان کے طور پہ مناتی اور یاد کرتی ہے۔ کوئی پیر مرد اپنے لخت جگر کی دی گئی قربانی پہ ناز کرتا دکھائی دیتا ہوا نظر آرہا ہوتا ہے، تو کوئی ماں اپنے شیر جیسے بہادر بیٹے کی بلوچی جرأت و غیرت پہ ناز کرتی ہے، تمام بلوچ قوم اس دن کسی نہ کسی طرح سے اور کسی رشتے کی وجہ سے تمام شہداء کو یاد کرتے نظر آتے ہیں، کہیں کوئی کسی شہید کے والدین کی حیثیت تو کوئی بہن یا بھائی کی حیثیت سے تو کہیں کسی شہید کی اولاد کی حیثیت سے، تُو کوئی بھائی کی حیثیت سے اور کوئی دوست کی حیثیت سے اپنے شہیدوُں کی شان میں کوئی شاعری تو کوئی فخر یہ تحریر لکھتا نظر آرہا ہوتا ہے، کوئی اس دن شہداء کے جدوجہد کو سلام پیش کرنے کی خاطر اسکیچ بناکر کہیں چراغ روشن کرکے شہیدوں کے کردار اور انکے جدوجہد کو خراج تحسین پیش کررہا ہوتا ہے۔
یہ کہنا بلکل دُرست ہوگا کہ آج ہر بلوچ فرزند اُن عظیم شُہداء کے پاک لہو سے جلائی گئی شمع کو روشن رکھنے اور اپنا لہو دینے کے جذبے سے بخوبی سرشار نظر آتے ہیں، جو اس بات سے عیاں اور ظاہر ہے کہ اس دن کے منانے کا مقصد نہ صرف اپنے قومی شہزادوں کی تصاویر سوشل میڈیا میں ایک اعزاز کے طور پہ شائع کی جاتی ہیں بلکہ دراصل دشمن کے منہ پہ طمانچے کے مترادف ایک واضح پیغام ہے کہ ہم اب تمہارے غیر انسانی سلوک اور جبر سے نمٹنے کی ہمت، حوصلہ اور طاقت رکھتے ہیں، اور اپنے جان اور سروں کی پرواہ کیئے بغیر بلوچ شہداء کے کاروان کو اسی قومی جذبے کیساتھ رواں دواں رکھیں گے۔ تیرہ نومبر کو بلوچ سرمچاروں کی جانب یہ عہد بھی کیا جاتا ہے کہ دشمن کے تمام تر ظلم و جبر کا جواب اسی کے زبان میں دیا جائیگا اور دشمن کو بلوچستان سے باہر نکال پھینکنے تک اس جنگ کی شدت میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آئیگی۔
آج بلوچ شہزادوں کی قربانیوں اور شہادت کے بدولت ہماری مائیں، بہنیں اور بچے تک اسی کارواں میں شانہ بہ شانہ بلوچ قومی جُہد کا حصہ ہیں۔ یہ یکجہتی اس امر کی دلیل ہے کہ بلوچ قوم ڈر و خوف سے بالا تر اپنی منزل کی طرف خوش اسلوبی کیساتھ گامزن ہیں، اور یقیناً اسی ہمت و ایمانداری سے جدوجہد کو جاری رکھ کر ہی ہم اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتے ہیں، وہ منزل جس کا تعین شہید نواب اکبر خان بگٹی، شہید بالاچ مری، شہید جنرل اسلم بلوچ، شہید ریحان جان شہید ستار بگٹی، شہید غلام محمد بلوچ، شہید لالا منیر بلوچ، شہید جلیل ریکی، شہید شفیع بلوچ، شہید ڈاکٹر خالد بلوچ، شہید دلجان بلوچ، شہید قمبر چاکر، شہید قمبر قاضی، شہید آغا عابد شاہ، شہید سنگت ثناہ، شہید محبوب واڈیلہ، شہید نصیر کمالان اور شہید سہراب مری سمیت ہزاروں شہدائے بلوچستان نے اپنا لہو بہاکر کیا ہے۔ اب موجودہ قیادت اور بلوچ کارکنان کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ شب و روز محنت و کاوشوں سے بلوچ شہداء کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔ تاکہ بلوچ قوم بہت جلد اپنے شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ایک آزاد بلوچستان میں مناسکیں جہاں وہ پر امن اور برابری کی زندگی گزار سکیں اور اپنے شہدا کو یاد کرسکیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔