کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

131

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3734 دن مکمل ہوگئے۔ بلیدہ سے سماجی کارکن عبداللہ بلوچ اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کیا جبکہ وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ سمیت متحدہ عرب امارات و پاکستان میں جبری گمشدگی کے شکار انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کے لواحقین بھی کیمپ میں موجود تھے۔

مزید پڑھے: راشد حسین کی عدم بازیابی کیخلاف کل کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کرینگے – لواحقین

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بلوچستان پر پوری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہے آج پاکستان اپنی پوری عسکری قوت کو استعمال میں لاکر پورے بلوچستان میں آتش و آہن کی بارش کررہا ہے، پورے بلوچستان کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا ہے، روز زمینی فوجی کارروائی اور فضائی بمباری سے بلوچ فرزند شہید ہورہے ہیں، مال و اسباب لوٹے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان بلوچستان میں سنگین جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، یہ رد انقلابی اور نام نہاد بلوچ قوتیں ہمیشہ یہی تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان اپنے اوپری آقاؤں کی مدد سے قومی پرامن جدوجہد کو کچل دے گا، بنگلہ دیش میں جو سیاہ کارنامے انجام دیئے گئے وہ آج تک اس کا سزا بھگت رہے ہیں جہاں اس گروہ نے وقتی مفادات کے لیے اپنی قومی تععمیر کے مراحل میں رکاوٹ ڈالی یا دشمن کے ساتھ مل کر اپنے قوم پر مظالم ڈھاتے رہے ہیں۔ وہ تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ نشان عبرت بن گئے۔

یہ بھی پڑھے: بلوچستان میں اب عورتیں بھی ’لاپتہ‘ ہورہے ہیں – ایچ آر سی پی رپورٹ

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ آج لواحقین ہمہ قسم کے قربانیوں کے تسلسل کو برقرار رکھ کر منزل کی جانب قدم بڑھارہے ہیں چونکہ پرامن جدوجہد ایک مسلسل عمل کا نام ہے اس لیے ان کامیابیوں کے بعد ہمیں مزید عزم و حوصلے کے ساتھ پرامن ڈسپلن کے تابع رہتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا، آج فرزندوں کی گمشدگی، مسخ لاشوں کی برآمدگی میں پاکستانی خفیہ اداروں کے حکومت کے بعد مزید تیزی آئی ہے، دعویدار وفاق پرست اسٹبلشمنٹ اپنی بیانات سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہا ہے اور خود کو بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی و مسخ لاشوں سے بری الذمہ پیش کرنے کے لیے مسنگ پرسنز کے مسئلے کے حل ہونے کی بات کررہا ہے جس طرح حکمران خفیہ ادارے اپنی ڈیتھ اسکواڈ گروپوں کے ذریعے بلوچ نسل کشی میں ملوث ہیں اسی طرح اسٹیبلشمنٹ کی یہ نئی حکومت بھی پاکستانی اداروں کے ساتھ جنگی جرائم کا مرتکب ہورہی ہے۔