بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڑ کی جانب سے شائع ہونے والی متنازعہ مواد کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں طلباء و طالبات سمیت مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنماوں نے رواں سال جماعت چہارم کے سرکاری نصاب میں بلوچ قوم کو زبانوں کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم تعصب اور بددیانتی پر مشتمل اس عمل کو حادثہ یا غلطی قرار دیکر درگزر نہیں کرسکتے کیونکہ جس شاطری سے اس پروپیگنڈے کو سرکاری نصابوں کے ذریعے عمل میں لایا گیا اس سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ اس دانستہ عمل کے پیچھے ہماری قومی وحدت کے خلاف مظبوط سازش کیا جارہا ہے۔ بلوچ قوم کو زبان کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش بہت گہری اور اس کی جڑیں ماضی کی سازشوں میں پیوست ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسکول نصاب میں متنازعہ مواد بلوچ کو تقسیم کرنے کی سازش ہے – بی ایس او آزاد
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی زر خرید دانشور اور ادیب بلوچ قوم کو زبان کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی اپنی حتیٰ الوسع کوشش کرچکے ہیں۔ آج بھی بلوچستان اور بلوچستان سے باہر کے تعلیمی اداروں میں دانستہ بلوچ طلباء و طالبات کے سامنے یہ سوال رکھا جاتا ہے کہ آپ بلوچ ہیں یا براہوئی؟ ہم سمجھتے ہیں مخصوص سازش کے تحت خاص کر تعلیمی اداروں میں اس تعصب بھری عمل کو پھیلایا جارہا ہے لیکن تاریخ سے نا بلد لوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ہزاروں سالوں کی اس قومی اتحاد کو اپنی اس احمقانہ اور بچکانہ حرکتوں سے کمزور نہیں کرسکتے ہیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ چونکہ تعصب اور بددیانتی پر مشتمل یہ مواد سرکاری نصاب میں شائع ہوچکا ہے۔ اگر حاکم وقت کی جانب سے فوری طور پر اس کی نوٹس نہیں لی گئی اور اس مواد کو ضبط نہیں کیا گیا تو ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہونگے کہ اس سازش کے پیچھے براہ راست حاکم وقت کا ہاتھ ہے اور اس کی ردعمل میں ہونے والے تمام واقعات کی ذمہ دار بھی حاکم وقت ہوگا۔ ہم اس مظاہرے کے توسط سے حکومت بلوچستان کو متوجہ کرکے کہتے ہیں کہ فوری طور نہ صرف اس مواد کو ضبط کیا جائے بلکہ متعلقہ ذمہ داروں کو بھی فوری طور پر برطرف کیا جائے۔
رہنماوں نے تمام بلوچ اساتذہ، دانشور، صحافی حضرات اور سول سوسائٹی کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس سازش کو ناکام بنانے کے لیے ہر فورم پر اس کے خلاف آواز بلند کیا جائے بصورت دیگر مستقبل میں اس کے نتائج خطرناک ہونگے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان ٹیکسٹ بک کا متنازعہ کتاب منسوخ کیا جائے – بی ایس او رہنماوں کی پریس کانفرنس
رہنماؤں نے آخر میں کہا کہ بلوچ اسٹو ڈنٹس ایکشن کمیٹی اس سازش کے خلاف سخت سے سخت احتجاج کریگی۔ ہم کراچی، اوتھل، ڈی جی خان، خضدار سمیت دیگر شہروں میں اس سازش کے خلاف احتجاج کریں گے۔