بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3741 دن مکمل ہوگئے، سیاسی و سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت وکلاء برادری نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ اس موقعے پر ماما قدیر بلوچ کے ہمراہ نوشکی سے لاپتہ ضیاء الحق کے بہن اور متحدہ عرب امارات بعد پاکستان میں لاپتہ راشد حسین بلوچ کے والدہ موجود تھی۔
اس موقعے پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غلامی ایک لعنت ہے جب ایک قوم دوسری قوم یا ملک کی غلامی میں چلا جاتا ہے تو قابض قوم کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ محکوم اور مقبوضہ قوم میں یہ احساس مٹادے کہ وہ کسی کا غلام ہے، قابض اس مقصد کے لیے بہت سارے ہتھکنڈے اور حربے استعمال کرتا ہے وہ پوری آبادی میں ظلم، جبر و تشدد، قتل و خوف کی ایک پوری فضاء قائم کرتا ہے تاکہ مقبوضہ قوم کسی طرح اپنا سر نہ اٹھائے اور مزاحمت نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غلام قوم کو تعلیم کے نام پر جاہل بنایا جاتا ہے اس تعلیم کے ذریعے قوم کو اس کے اپنے حقیقی تاریخ سے بیگانہ رکھا جاتا ہے پوری نظام تعلیم کو اس طرح استوار کیا جاتا ہے کہ غلام قوم کو احساس زبان سے بیگانہ کیا جائے تاکہ اسے یہ احساس ہی نہ ہو کہ وہ غلام ہے، وہ اپنے تقدیر کا خود مالک نہیں بلکہ اس سے اعلیٰ قوم جو اس پر قابض ہے وہ اس کے تقدیر کا فیصلہ کرسکتا ہے۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ اس سب کا مقصد یہ ہے کہ قوم کو ایسی ہی منفی سرگرمیوں میں زیادہ سے زیادہ ملوث کیا جائے تاکہ انہیں یہ احساس ہی نہ ہو کہ وہ کسی دوسرے قوم کا غلام ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ منزل بیک سے نہیں ملتی ہے بلکہ آگ و خون کا دریا پارکرنے کے بعد ہی وہ حاصل کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے ہر طرح کے ظلم و تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پرامن جدوجہد صرف سچائی کا نام ہوتا ہے وہ ہمیشہ سچ بولتا ہے اس کا ہتھیار دلیل ہوتا ہے، اخلاق ہوتا ہے، وہ کبھی بھی اپنے ذاتی مفاد کے لیے نہیں سوچتا اس کی سوچ اجتماعی ہوتی ہے وہ انسان دوست ہوتا ہے وہ ہر وقت انسان کی خوشحالی کے لیے کوشش کرتا ہے۔