کراچی میں لاپتہ سندھی افراد کے لیے احتجاج

390

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کراچی پریس کلب پر احتجاج، اقوام عالم سندھ میں پاکستانی ریاست کی جانب سے کی جانے والے انسانی حقوق کی پامالی پر آواز اٹھائے – سورٹھ لوہار

وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے لاپتا سندھی کارکنان کی بازیابی کے لیے آج کراچی پریس کلب پر احتجاج کیا گیا، جس کی رہنمائی وی ایم پی رہنما سورٹھ لوہار، سسی لوہار، جیئے سندھ قومی محاذ (آریسر) چیئرمین اسلم خیرپوری، امیر آزاد، سندھی دانشور تاج جویو، تنویرآریجو، جیئے سندھ تحریک کےخالق خاصخیلی، سندھ سجاگی فورم رہنما سارنگ جویو، جسقم رہنما الاہی بخش بکک، ایچھ آر سی پی رہنما اسد بٹ اور لاپتا افراد کے لواحقین نے کی۔ جبکہ احتجاج میں دیگر سیاسی سماجی کارکنان نے بھی بڑے تعداد میں شرکت کی۔

اس موقعے پر رہنمائوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ریاستی اداروں نے کافی وقت سے سندھ کے کئی شہروں سے جیئے سندھ کے متعدد سیاسی اور قومپرست کارکنان کو جبری طور پر اغوا کرکے لاپتا کردیا ہے، جس میں جیئے سندھ تحریک کے رہنما مسعود شاہ، شوکت مرکھنڈ، خالق خاصخیلی، کاشف ٹگڑ، ایوب کاندھڑو، گلشیر ٹگڑ، بلاول چانڈیو، پرفیسر شبیر کلھوڑو، مرتضٰی جونیجو، شاہد جونیجو، انصاف دایو، شادی خان سومرو، باسط کلہوڑو، مرتضی سولنگی، نیاز لاشاری، رفیق عمرانی، علی احمد بگھیو، اعجاز گاہو، سہیل بھٹی اور دیگر درجنوں سندھی کارکنان شامل ہیں۔

انہوں نے کہ کہا کہ مذکورہ افراد پر پاکستانی اداروں کے ٹارچرسیلوں میں انسانیت سوز تشدد کیا جا رہا ہے۔ ہم اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے تمام عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ اور بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پائمالیوں کا نوٹس لیں اور لاپتا سندھی قومپرست کارکنان کی بازیابی میں اپنا متحرک کردار ادا کریں۔ دوسری جانب وائس فار مسنگ پرسنس آف سندھ کی کنوینئر سورٹھ لوہار نے کہا کہ ہماری جدوجہد سارے لاپتا کارکنان کی آزادی تک جاری رہے گی۔