پاکستان کی فوجی عدالتوں میں مذہبی انتہا پسند دہشتگردوں کے بجائے سویلین سندھی و بلوچ قومپرست کارکنوں کا ٹرائل کیا جارہا ہے، جوکہ بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ہے – سورٹھ لوہار
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے 6 اکتوبر کو لاڑکانہ اور 12 اکتوبر کو کراچی میں احتجاج کا اعلان
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سورٹھ لوہار نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ “پاکستان کشمیر میں انسانی حقوق کا ماتم کرنے سے پہلے سندھ اور بلوچستان کے لاپتا کیئے گئے قومپرست سیاسی کارکنان کو آزاد کرے” ۔
سورٹھ لوہار نے کہا کہ پاکستان کے ریاستی اداروں نے عرصہ دراز سے سندھ کے کئی شہروں سے جیئے سندھ کے درجنوں سے زیادہ سیاسی اور قومپرست کارکنان کو جبری طور پر اغوا کرکے لاپتا کردیا ہے، جس میں جیئے سندھ تحریک کے رہنما مسعود شاہ، شوکت مرکھنڈ، خالق خاصخیلی، کاشف ٹگڑ، ایوب کاندھڑو، گلشیر ٹگڑ، بلاول چانڈیو، پرفیسر شبیر کلھوڑو، مرتضٰی جونیجو، شاہد جونیجو، انصاف دایو، شادی خان سومرو، باسط کلہوڑو، مرتضی سولنگی، رفیق عمرانی، علی احمد بگھیو، اعجاز گاہو، سہیل بھٹی اور دیگر درجنوں سندھی کارکنان شامل ہیں۔
انہوں نے کہ کہا کہ مذکورہ افراد پر پاکستانی اداروں کے ٹارچرسیلوں میں انسانیت سوز تشدد کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں ریاستی وحشت، دہشت، لاقانونیت اور مذہبی انتہا پسندی و ملائیت کا راج چل رہا ہے دوسری جانب پاکستان کی فوجی عدالتوں میں مذہبی انتہا پسند دہشتگردوں کے بجائے سویلین سندھی و بلوچ قومپرست کارکنوں کا ٹرائل کیا جارہا ہے، جوکہ بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ہے۔
سورٹھ لوہار نے کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے تمام عالمی اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ اور بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نوٹس لیں اور لاپتا قومپرست کارکنان کی بازیابی میں اپنا متحرک کردار ادا کریں۔
اس موقع پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیئے چھ اور بارہ اکتوبر کو لاڑکانہ و کراچی پریس کلبوں کے سامنے کیئے جانیوالے مظاہروں میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں سے شرکت کی گزارش کی گئی۔