عمران خان پہلے استعفیٰ دے پھر مذاکرات ہونگے- حافظ حمد اللہ

132

جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ حکومت ایک طرف مذاکرات کی دعوت اور دوسری طرف دھمکیاں دے رہی ہے اور ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے مگر ہمارا موقف واضح ہے۔ پہلے عمران خان استعفیٰ دیں پھر مذاکرات ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف مذاکرات کی دعوت اور دوسری طرف دھمکیاں دی جارہی ہیں اور ہماری تنظیم انصار الاسلام پر پابندی لگانے کا منصوبہ بن رہا ہے۔ ایسی صورت میں مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومتی مذاکراتی ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے براہ راست کوئی رابطہ نہیں کیا مگر ہمارا موقف واضح ہے کہ پہلے عمران خان وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیں، اس کے بعد مذاکرات ہوں گے۔

دوسری جانب حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویز خٹک نے پریس کانفرنس میں پھر اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے کارڈز کھول دیے ہیں۔ اب مولانا فضل الرحمان مذاکرات کیلئے میز پر نہ بیٹھے تو نقصان پاکستان کا ہوگا۔ حکومتی رٹ کو چیلنج کیا گیا تو جواب ملے گا۔

پرویز خٹک نے کہا کہ اگرکوئی بات نہیں کرتا تو اس کا مطلب ایجنڈا کچھ اور ہے۔ کشمیر کا ایشو دبانے کیلئے ایجنڈا بنایا گیا ہے۔ لگتاہے یہ لوگ بھارتی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔