عراق میں معاشی بدحالی، بدعنوانی اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف جاری مظاہروں میں شدت آگئی ہے اور 6 روز کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 105 تک جاپہنچی ہے۔
یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مظاہروں میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے بعد سے شدت آتی جارہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں شریک افراد کی اکثریت نوجوانوں کی ہے جو بیروزگاری، بدعنوانی اور پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
عراق میں مظاہروں کے بعد مختلف شہروں میں فوج بھی تعینات کی گئی ہے جبکہ ناصریہ شہر فوج کے کنٹرول میں ہے، حکومت کی جانب سے احتجاج پر قابو پانے کیلئے مختلف شہروں میں کرفیو کا بھی نفاذ کیا گیا ہے۔
دارالحکومت بغداد سمیت مختلف شہروں میں آج بھی مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔
6 روز سے جاری پرتشدد مظاہروں میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں اب تک 105 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔