امریکہ کے صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں تعاون کرنے سے انکار کردیا ہے۔
منگل کو وائٹ ہاؤس نے ڈیموکریٹ کی طرف سے صدر ٹرمپ کے خلاف اعلان کردہ مواخذے کی تحقیقات کو مسترد کردیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے وکیل پیٹ گپلون نے آٹھ صفحات پر مشتمل ایک خط ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی کو ارسال کیا ہے جس میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحقیقات کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
اس سے قبل نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ ان کی طرف سے اعلان کردہ مواخذے کی کارروائی قانونی ہے اور اس کے لیے ہاؤس ووٹ کی ضرورت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کا اعلان حکومتی مخبر کی طرف سے اس انکشاف کے بعد کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین کے ہم منصب کو فون کر کے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ ڈیموکریٹ کے ممکنہ صدراتی امیدوار جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کریں۔
جو بائیڈن آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ کے خلاف ڈیمو کریٹس کی طرف سے ممکنہ امیدوار ہوسکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحقیقات کو غیرقانونی ہونے سے متعلق دلائل میں کہا ہے کہ امریکہ کی تاریخ میں تین صدور کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں ہاؤس ووٹ کو مدنظر رکھا گیا تھا۔ اور صدر ٹرمپ کے خلاف بھی سابقہ روایت کو برقرار رکھنا ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق سابق صدور اینڈریو جانسن، رچرڈ نکسن اور بل کلنٹن کے مواخذے کے لیے بھی ہاؤس ووٹنگ کے مروجہ طریقہ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ہاؤس ووٹ کے بغیر مواخذے کی کارروائی کی امریکہ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ صدر کے مواخذے کے لیے ہاؤس ووٹنگ ہونی چاہیے۔
اسپیکر نینسی پلوسی کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے گواہوں پر جرح، مخبروں کی شہادت، شواہد تک رسائی اور شہادت کی تحریری نقول، ان تمام معاملات میں آئین، قانون اور ماضی کی روایات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے تسلیم کیا ہے کہ کسی بھی تحقیقات کے لیے شفافیت کے عنصر کا ہونا لازم ہے۔
ڈیموکریٹس کی طرف سے صدر ٹرمپ کی یوکرین کے صدر سے ہونے والی گفتگو کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے والے مخبر کی شناخت چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کسی کے الزام کی بنیاد پر امریکہ کے صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع نہیں کی جاسکتی۔ اور خاص طور پر الزام لگانے والے اُس شخص کے بیانات پر جسے صدر جانتے تک نہ ہوں اور اس پر جرح بھی نہ کرسکتے ہوں۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایک ٹوئٹ میں خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ خود پر الزام لگانے والے شخص سے ایک بار ملنا چاہتے ہیں۔