امریکہ کے وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ امریکہ اور بین الاقوامی برادری کی مخالفت اور تنبیہ کے باوجود ترک صدر رجب طیب ایردوان نے شمالی شام پر حملہ کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور تباہی ہو رہی ہے اور لوگ پناہ گزین بن رہے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ترکی کے اس غیر ذمہ دارانہ اقدام کی وجہ سے امریکی فورسز کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ اس لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر محکمہ دفاع شمال مشرقی شام سے اپنی فوج نکال رہا ہے۔
مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ ترکی کے اس یکطرفہ اقدام کی وجہ سے جنگجو تنظیم داعش شام کے شمال مشرقی علاقوں میں دوبارہ سے متحرک ہوسکتی ہے جس سے جنگی جرائم میں بھی اضافہ ہوگا۔
اُن کے بقول، شام میں حالیہ کارروائی سے امریکہ اور ترکی کے تعلقات کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
امریکی وزیر دفاع کا مزید کہنا ہے کہ شام پر کیے جانے والے حملے سے داعش کے خلاف کیے گئے اقدامات کو بھی نقصان پہنچا ہے اور ترک فوج کے حملے سے داعش کے گرفتار جنگجو فرار ہوگئے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع کا مزید کہنا ہے کہ وہ اگلے ہفتے برسلز کا دورہ کریں گے اور نیٹو اتحادیوں پر زور دیں گے کہ وہ اس حملے کے جواب میں ترکی کے خلاف سفارتی اور معاشی اقدامات اٹھائیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے شام سے امریکی فوج کے انخلا کے صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد ترکی نے کردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔