پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان ا چکزئی نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف بولنا ہر کسی کا آئینی اور جمہوری حق ہے حکومت اور ریاست کو نہ جوڑا جائے موجودہ حکومت کو جانا ہوگا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی موجودہ حکومت کے خلاف ہر حد تک جانے کیلئے تیار ہے بد قسمتی سے آئین کو پامال کرنے والوں کو اقتدار دی جاتی ہے اور آئین کی پاسداری کرنے والوں کو پھانسی پر چڑھادیاجاتا ہے ملک خطرناک حالت سے گزررہی ہے ملک کو بچانے کیلئے جمہوری قوتوں کو اکھٹا ہونا ہوگا موجودہ حکومت کے خلاف میدان میں ہیں اگر کسی نے جمہوری انداز میں ہماری بات نہیں مانی تو پھر کوئی یہاں ہم پر حکومت نہیں کرسکتے بلوچستا ن یونیورسٹی کا واقعہ انتہائی دلخراش واقعہ ہے پی ایس او اور بی ایس او نے یونیورسٹی کے معاملے پر خاموشی اختیار کی توہمیں بہت دکھ ہوگا، تحقیقات ہونی چاہیے اگر معاملے پر مٹی ڈالنے کی کوشش کی گئی تو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ہر حد تک جائیں گے ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر کلیم اللہ، قہار ودان، عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور نصر اللہ زیرے بھی موجود تھے۔ محمود خان ا چکزئی نے کہا کہ ملک میں عجیب صورتحال بنتی جارہی ہے ایسے حالات میں ہمیں انتہائی اتحاد سے کام لینا ہوگا، چیئر مین سینیٹ بھی کرپشن کے معاملے پر بول رہا ہے سینیٹ انتخابات اور چیئر مین سینیٹ کے مسئلے پر جو کچھ ہوا ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ریاست اور حکومت میں فرق ہوتا ہے ریاست مقدس ہوتی ہے اور اس کو پالنا اور ان کی اداروں کو ساتھ دینا ہر شہری کا حق ہے ریاست کے ساتھ گڑھ بڑ کر کے غداری کے زمرے میں آتے ہیں تاہم حکومت اور ریاست کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنا انتہائی احمقانہ عمل ہے حکومت پر تنقید کرنا ہر کسی کا جمہوری اور آئینی حق ہے ریاست کو چلانے کیلئے سوشل کنٹریکٹ یعنی آئین ہوتا ہے آئین کا غذ کاٹکڑا نہیں بلکہ کتا ب ہوتا ہے ایک جمہوری کارکن اور محب وطن کا حق بنتا ہے کہ وہ بات کرسکتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنے حدود میں رہ کر کام کرے اور جو ادارہ اپنے حدود سے نکل رہا ہے اس ادارے کو خبردار کرسکتے ہیں کیونکہ یہ ریاست بچانے کا ہے بگاڑنے کا نہیں ریاست تمام پالیسیوں کا مرکز ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے یہاں کچھ لوگ سمجھتے ہیں اگر حکومت پر تنقید کرے تو وہ یہ سمجھتے ہیں یہ شاید ریاست کے خلاف بول رہا ہے میں سمجھتا ہوں کے حکومت کے خلاف بولنا ہر کسی کا جمہوری حق ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر تمام ادارے اپنے حدود میں رہ کر کام کرے تو یہ ملک اور جمہوریت کی مضبوطی میں کردار ادا کرسکتا ہے مگر یہاں پر ہرادارہ اپنے حدود سے تجاوز کر کے ملک کو بحرانوں میں دھکیلتا ہے اور ملک دن بدن تنہائی کی طرف جارہا ہے اور سنگین الزامات لگائے جارہے ہیں کہ پاکستان دہشتگردی کا مرکز ہے اور اب ملک کے وزیر اعظم بھی کہہ رہے ہیں کہ فلاں دور میں دوسرے ممالک میں مداخلت اور ان کے خلاف استعمال ہوئے ہیں یہ بربادی کا راستہ ہے ملک کو بچانا ہر پاکستانی کا فرض ہے ہمیں کسی شکل نسل سے نفرت نہیں ہونا چاہیے کیونکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی شروع دن سے لیکر آج تک جمہوری کی بالادستی کی بات کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ملک نہیں بنا تھا تب ہمارے اکابرین نے انگریزوں کے خلاف بھی یہی جدوجہد کی جو جدوجہد آج ہم ان حکمرانوں کے خلاف کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ واحد ملک ہے جو اپنے بچوں کو کرپٹ اور ان کی وفاداریاں خریدتی ہے ہر صوبے میں وہ بہادر لوگ موجود ہوتے ہیں جنہوں نے قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہر حکومت کا حصہ رہے ہیں یہ لوگ ملک کو کیا بچائیں گے یہ پرندے کی طرح جس بلڈنگ پر بیٹھیں اس بلڈنگ کو کھنڈرات میں تبدیل کرتا ہے ان لوگوں سے ملک نہیں چلا یا جاتا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کو پامال کرنے والوں کو اقتدار دی جاتی ہے اور آئین کی پاسداری کرنے والوں کو غدار اور پھانسی پر چڑھایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک خطرناک حالات سے گزر رہی ہے ان حالات میں عوام پر بھروسہ نہیں کرینگے تو ملک خاک چلے گا ان حالات میں گول میز کانفرنس بلا ئے جاتے اور تمام ادارے شرکت کرتے تو مسائل کسی حد تک حل ہوسکتے تھے جو آئین کا احترام کرتا ہے ان کے ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں جوآئین کو نہیں مانتے ان کا مقابلہ کرنا ہمارا حق ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کی کال دی ہے جو کہ موجودہ حکومت کے خلاف ہے موجودہ حکومت کو اب گھر جانا ہوگا اگر کہیں بھی آزادی مارچ روک دی گئی یا کوئی شکایت ملی تو ہم ہر حدتک جانے کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صحت تشویشناک عمل ہے پنجاب کے عوام کو اٹھنا چاہیے تھا اور ہیں سمجھ نہیں آتانواز شریف اور مریم نواز کو کس جرم کے تحت سزا دی جارہی ہے وفاقی وزیر داخلہ نے سرعام کہہ دیا اگر سابق وزیر اعظم بات مان لیتے تو ان کو چھوتے مرتبہ بھی وزیر اعظم بنا لیتے اگر نواز شریف،زرداری،بلاول یا مولانافضل الرحمان اس طرح کرے گا تو ہم ساتھ نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو نواز شریف کے علاج پرسوموٹو نوٹس لے اور ان کوعلاج کرنے کی اجازت دی جائے انہوں نے پہلے بھی عدالتوں کا سامنا کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا اس پر ہم خاموش نہیں رہیں گے یہ ناقابل تلافی جرم ہے ساری تنظیموں کو احتجاج کرنا چاہیے تھا مگر دو تنظیموں پی ایس او اور بی ایس او سے بہت گلہ ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر آواز نہیں اٹھائی اور یہ تما شا کرتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیس پر مٹی ڈالنے کی کوشش کی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے بلکہ یونیورسٹی کے معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنا یاجائے اور کمیشن میں ان لوگوں کو شامل ہونا چاہیے جواچھے شہرت کے حامل ہو۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے ادارے بھی اس معاملے پر تحقیقات کرے اور ان بد کردار لوگوں کو گرفتار ہونا چاہیے جنہوں نے یہ حرکت کی ہے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا ذمہ دار ہو مجھے گارنٹی دی جائے آج کے بعد ملک میں آئین کی بالادستی ہوگی تو ہم اس کو منانے کیلئے کوشش کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکن بھی ایک دوسرے کے خلاف سوشل میڈیا پر الزامات نہ لگائیں آج کے بعد سب کوخبردار کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر بات نہ کرے اگر کسی نے بھی کیا تو وہ پھر پارٹی بھی نہیں رہے گا۔