بلوچستان یونیورسٹی واقعات پر وائس چانسلر استعفیٰ دے ۔ رشید کریم بلوچ

411

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابقق چیئرمین رشید کریم بلوچ نے جامعہ بلوچستان میں طلباء کو ہراساں کرنے کے واقعات پر اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پیچھلے دنوں یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کو ہراساں کرنے کا واقعہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے سیکورٹی کے نام پر بلوچستان یونیورسٹی کے چھپے چھپے میں خفیہ کیمرے نصب کیئے گئے ہیں جن کے مقاصد آہستہ آہستہ سامنے آرہے ہیں، سیکورٹی کے نام پر لگائے گئے خفیہ کیمرے طلباء کو ہراساں کرنے انہیں بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کیئے گئے ہیں یہ ہمارے تحفظات کی تصدیق ہے کہ سیکورٹی کے نام پر جامعہ بلوچستان کو ایک چھاونی بنا دیا گیا ہے جہاں روز طلبہ و طالبات کی تذلیل ہو رہی ہے۔

چئیرمین رشید بلوچ نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں طلبہ و طالبات کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کے واقعات کا سامنے آنا انہی سازشوں کا شاخسانہ ہے جو پچھلے کئی سالوں سے رچائے جا رہے ہیں ان سب واقعات کے پیچھے بالواسطہ و بلاواسطہ وی سی سمیت کچھ دیگر لوگ شامل ہیں ہم نے پہلے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وی سی کو فارغ کر دیا جائے لیکن ہمارے مطالبہ کو نظرانداز کیا گیا لیکن آج ہر کوئی وی سی سے مستعفیٰ ہونے کی باتیں کر رہا ہے۔ ہمارے کچھ دوستوں نے کچھ سال پہلے بھی طلباء کو ہراساں و بلیک میل کرنے کے مسئلے کو جامعہ کے اندر اٹھانے کی کوشش کی تھی لیکن ہمیں دھونس و دھمکی سے خاموش کرایا گیا تھا۔

چیئرمین رشید کریم بلوچ نے اپنے بیان کے آخر میں مطالبہ کیا کہ جب تک بلوچستان یونیورسٹی کو ایک اعلی تعلیمی ادارے کے بجائے چھاونی کی صورت چلایا جائے گا میرٹ کے بجائے من پسند لوگوں کو بیٹھایا جائے گا تو ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے کل کا واقعہ کچھ طلباء کو ہراساں کرنے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ واقعہ بلوچ عزت پر ایک داغ لگانے کی کوشش ہے۔ اگر اسی طرح ان مسائل کی روک تھام نہیں کی گئی اور سیکورٹی کے نام پر طلباء کی تذلیل جاری رہی تو مستقبل میں بلیک میلنگ کے واقعات مزید زیادہ ہونگے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سیکورٹی کے نام پر لگائے گئے خفیہ کیمرے ہٹا دیے جائے جن کی مدد سے طلباء کو بلیک میل و ہراساں کیا جاتا ہے۔