گوادر کی بلوچ طالبہ منگیتر سمیت جبری گمشدگی کا شکار، دوران حراست زیادتی کا الزام

990

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق گوادر کی ایک بلوچ طالبہ حانی گل نے انکشاف کیا ہے کہ اسے ان کے منگیتر محمد نسیم کے ہمراہ کراچی سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر تین مہینوں تک ٹارچر سیلوں میں قید کئیے رکھا، دوران حراست خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے انہیں تشدد اور زیادتی کا شکار بنایا۔

حانی گل نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں آکر اس حوالے سے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

حانی گل بنت محمد عارف نے اپنے گمشدگی و رہائی اور اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کی تفصیلات میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ پانچ مہینے قبل مجھے اور میرے منگیتر محمد نسیم سکنہ گوادر کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کراچی سے اس وقت حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب ہم وہاں تعلیم حاصل کرنے کے غرض سے رہائش پذیر تھے۔

حانی گل نے کہا کہ انہیں خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے تین مہینے تک جبری گمشدگی کا شکار بنانے کے بعد رہا کردیا جبکہ ان کی منگیتر محمد نسیم پانچ مہینے گزرنے کے باوجود تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

انہوں نے کہا اپنے رہائی کے وقت میں نے بہت کوشش کہ میرے منگیتر کو بھی میرے ہمراہ رہا کیا جائے لیکن انہیں رہا نہیں کیا گیا جبکہ دوران حراست مجھے تشدد اور زیادتی کا شکار بنایا جاتا رہا۔

حانی گل نے اغواء کاروں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ افراد پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے اہلکار ہیں اور سامنے آنے پر میں انہیں پہچان سکتی ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ دوران حراست ہمیں تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اقرار کرانے کی کوشش کی گئی کہ تمہارا تعلق بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم سے ہیں جبکہ ہمارا اس طرح کے کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں بلاجواز تشدد اور ظلم و زیادتی کا شکار بنایا جارہا ہے، ایک جانب ہمیں کہا جاتا ہے کہ بندوق پھینک کر قلم اٹھاؤ لیکن دوسری جانب ہم سے قلم اور کتابیں چھین کر پڑھنے نہیں دیا جاتا ہے۔

حانی گل نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کیا بلوچ انسان نہیں ہے، کشمیر کے حقوق کے لیے دعوے کیے جانیوالے پہلے بلوچستان کا مسئلہ حل کریں بعد میں دیگر ریاستوں اور علاقوں کے حقوق کی بات کریں، بلوچ اور بلوچستان کو ظلم اور زیادتی کا شکار بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بلوچ مردوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جاتا تھا لیکن اب میری طرح بلوچ خواتین کو بھی ظلم کا شکار کیا جارہا ہے۔ حانی گل نے سوال اٹھایا کہ مجھے کس جرم میں لاپتہ کیا گیا۔

واضح رہے بلوچستان میں خواتین و بچے کے جبری گمشدگی کے واقعات گذشتہ کچھ عرصوں سے رپورٹ ہورہی ہے جبکہ اس دوران کچھ متاثرین میڈیا کے سامنے آکر اس حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرچکے ہیں۔

گذشتہ ہفتے ضلع قلات میں خواتین بچوں کے گمشدگی اور بعد ازاں رہائی کا واقعہ پیش آیا جہاں  35 سالہ بی بی سلیمہ کو اس کے تین بچوں کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔